پاکستان

اسلام آباد: خفیہ معلومات غیر ملکی سفارتکار کو دینے پر گرفتار ’اے ایس آئی‘ کی ضمانت منظور

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے پولیس اہلکار کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت 3 سال کی سزا معطلی کی متفرق درخواست منظور کرتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے غیر ملکی سفیر کو خفیہ دستاویزات فراہم کرنے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) ظہور احمد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام اباد پولیس کے اے ایس آئی ظہور کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت تین سال کی سزا معطلی کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل عمران فیروز ملک عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ استغاثہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت شواہد پیش نہیں کر سکی۔

عدالت عالیہ نے سزا معطلی کی درخواست منظور کرتے ہوئے اے ایس آئی ظہور کو 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ 18 مئی کو غیر ملکی سفیر کو خفیہ دستاویزات فراہم کرنے کے کیس میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت نے اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) ظہور احمد کو 3 سال قید کی سزا سنادی تھی۔

عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد ظہور احمد کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 2021 میں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی وِنگ نے غیر ملکی سفارتکار سے حساس معلومات کا تبادلہ کرنے والے اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو گرفتار کیا تھا، ملزم گولرا پولیس اسٹیشن میں بطور اے ایس آئی تعینات تھا اور ایجنسی اس کی نگرانی کر رہی تھی۔

ملزم کو خفیہ اطلاع پر گرفتار کیا گیا تھا، ایف آئی اے کو خبر موصول ہوئی تھی کہ ملزم میٹرو بس اسٹیشن جناح ایونیو پر غیر ملکی سفارتکار سے ملے گا اور معلومات اور اس سے متعلق دستاویزات فراہم کرے گا، جو کہ ملک مخالف عمل ہے۔

اطلاع کے ردعمل میں ایف آئی اے نے انسداد دہشت گردی وِنگ کے عہدیداران پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی، ٹیم جیسے ہی موقع پر پہنچی تو انہیں معلوم ہوا کہ غیر ملکی سفارتکار نے اے ایس آئی کو کالے شیشوں والی گاڑی میں بٹھایا۔

ٹیم نے اسی علاقے میں پولیس اہلکار کا انتظار کیا، کچھ وقت بعد کار واپس آئی اور اے ایس آئی کو گاڑی سے اتار دیا جہاں سے انہیں حراست میں لے لیا گیا۔

اے ایس آئی سے دو موبائل فون، بٹوا، 50 ہزار روپے سے بھرا ایک لفافہ اور یو ایس بیز برآمد کی گئیں جبکہ افسران کے وضاحت طلب کرنے پر ملزم مطمئن کرنے میں ناکام رہا۔

حکام کا کہنا تھا کہ اے ایس آئی نے انکشاف کیا کہ اس نے غیر ملکی سفارتکار سے رقم لے کر اسے خفیہ معلومات اور دستاویزات فراہم کی ہیں۔

ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ انہوں نے اے ایس آئی کو حراست میں لیا ہے اور ملزم کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔

ایف آئی اے نے پولیس کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ تفتیش کے دوران تمام قانونی ضوابط مکمل کریں گے، پولیس نے بھی تحقیقات میں مکمل تعاون فراہم کیا تھا۔

بعد ازاں جنوری 2022 میں ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت نے ایک لاکھ روپے مالیت مچلکوں کے عوض ظہور احمد کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی تھی۔

جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی کوئی پالیسی نہیں، مشیر نیشنل کمانڈ اتھارٹی

ٹی20 ورلڈ کپ: آسٹریلیا نے وارم اپ میچ میں کوچ اور سلیکٹر کو میدان میں اتار دیا

مریم نفیس سے براہ راست شو میں ذو معنی مذاق کرنا غلط تھا، تابش ہاشمی کا اعتراف