اسلام مخالف فلم ’ہم دو، ہمارے بارہ‘ پر پابندی کا مطالبہ
مذہب اسلام کے خلاف بنائی گئی بھارتی فلم ’ہم دو، ہمارے بارہ‘ کا ٹریلر سامنے آنے کے بعد اس پر پابندی لگانے کے لیے تحریک شروع کردی گئی جب کہ ٹریلر سامنے آنے کے بعد مسلمانوں کے خلاف بھارت بھر میں نفرت انگیز مہم بھی شروع ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کمال چندرہ کی ہدایت کردہ فلم کو چار انتہاپسند ہندوؤں نے پروڈیوس کیا ہے جب کہ اس میں کام کرنے والے زیادہ تر اداکار بھی ہندو ہیں۔
فلم کے جاری کیے گئے مختصر ٹیزر میں مسلمانوں کو انتہائی وحشیانہ انداز میں خواتین پر تشدد کرتے دکھایا گیا ہے جب کہ ٹریلر میں مقدس کتاب قرآن پاک کی آیات کا مفہوم بھی غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
ٹریلر میں دکھایا گیا ہے کہ مذہب اسلام میں خواتین کی اہمیت ثانوی ہے جب کہ مسلمان خواتین کو دوسرے درجے کا انسان تصور کرتے ہیں۔
فلم کا ٹریلر سامنے آنے کے فوری بعد اس کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ ٹاپ پر آگیا اور بھارتی مسلمانوں نے ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بائیکاٹ ’ہم دو، ہمارے بارہ‘ کا ٹرینڈ چلایا۔
دوسری جانب سے مسلمان سیاست دانوں، مذہبی تنظیموں نے بھی فلم کو نفرت انگیز اور اسلام مخالف قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا مطالبہ کیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ فلم کی ریلیز کے موقع پر فسادات ہوسکتے ہیں۔
فلم کی ٹیم نے ’ہم دو، ہمارے بارہ‘ کو آئندہ ماہ جون کے پہلے ہفتے بھارتی انتخابات کے اختتام پر سینماؤں میں ریلیز کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
فلم کا ٹیزر سامنے آنے کے بعد جہاں اس کے ہدایت کار اور پروڈیوسرز کے خلاف ٹرینڈز چلائے گئے، وہیں اداکاروں کے بائیکاٹ سمیت پروڈکشن کمپنی کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر آگیا۔
علاوہ ازیں فلم پر پابندی لگانے کے لیے آن لائن پٹیشن کا بھی آغاز کردیا گیا، جہاں درجنوں افراد نے فلم کو اسلام مخالف قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگانے اور فلم کی ٹیم کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔