عدالتی رپورٹنگ پر پابندی: پیمرا اور وفاقی حکومت کو جواب جمع کرانے کیلئے مہلت مل گئی
لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر پیمرا اور وفاقی حکومت کو جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دے دی۔
ڈان نیوز کے مطابق عدالت نے پابندی سے متعلق پیمرا کا قانون بھی طلب کرلیا۔
ساتھ ہی لاہور ہائیکورٹ نے درخواستوں پر لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو فائل بھجوا دی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ مرکزی کیسز میں اٹھائے گئے نکات پر فیصلہ کریں گے، چینلز تو عدالت نہیں آئے جن کے خلاف پیمرا نے نوٹیفکیشن کیا ہے، اگر کوئی شہری عدالت آیا ہے تو اس کی حد تک عدالتی آرڈر کا اطلاق ہوگا۔
اس پر وکیل درخواست گزار اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے۔
پیمرا کے وکیل عارف رانجھا نے درخواستوں کی مخالفت کردی۔
واضح رہے کہ 24 مئی لاہور ہائی کورٹ نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی سے متعلق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر فریقین کو 29 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے تھے۔
واضح رہے کہ 23 مئی کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔
ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے لاہور ہائی کورٹ میں پیمرا نوٹیفیکشن کے خلاف درخواست دائر کی تھی، درخواست میں پیمرا، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ پیمرا نے 21 مئی کو عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی کا نوٹفکیشن جاری کیا، پیمرا کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی لاہور ہائی کورٹ پیمرا کا پابندی سے متعلق نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے، عدالت پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کرے ۔
ایس طرح کی ایک درخواست ثمرہ ملک ایڈووکیٹ نے بھی دائر کی، درخواست میں پیمرا اور وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پیمرا کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ پٹیشن پر حتمی فیصلے تک پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔
یاد رہے کہ 22 مئی کو عدالتی رپورٹنگ کے حوالے سے صحافتی تنظیموں نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا تھا، صحافتی تنظیموں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیمرا نوٹیفکیشن کو آزادی صحافت اور آزاد عدلیہ کے خلاف قرار دیتے ہیں۔
جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان کا آئین آزادی اظہار رائے اور معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے اور پیمرا عدالتی کارروائی کو رپورٹ کرنے پر پابندی لگانے کا اختیار نہیں رکھتا، نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19۔اے کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور مطالبہ کیا کہ عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے، صحافتی تنظیموں نے کہا تھا کہ پیمرا نے نوٹیفکیشن واپس نہ لیا تو اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔
21 مئی کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے زیر سماعت عدالتی مقدمات سے متعلق خبر یا ٹکرز چلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔
پیمرا کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ خبروں، حالات حاضرہ اور علاقائی زبانوں کے تمام ٹی وی چینلز زیر سماعت عدالتی مقدمات کے حوالے سے ٹکرز اور خبریں چلانے سے گریز کریں اور عدالتی تحریری حکمناموں کی خبریں بھی رپورٹ نہ کریں۔
اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت، ٹریبونل میں زیر سماعت مقدمات کے ممکنہ نتیجے کے حوالے سے کسی بھی قسم کے تبصرے، رائے یا تجاویز و سفارشات پر مببنی کوئی بھی مواد نشر نہ کیا جائے۔
تاہم اعلامیے میں کہا گیا کی ایسے مقدمات جن کی سماعت براہ راست نشر کی جاتی ہے، ٹی وی چینلز ان کی رپورٹنگ کر سکتے ہیں۔