پاکستان

اسلام آباد: مارگلہ ہائیکنگ ٹریل سے نوجوان کی لاش برآمد، دوستوں سے بھی تفتیش کا فیصلہ

اسلام آباد پولیس نے متوفی نوجوان طالب علم کے 5 دوستوں کو آج طلب کرلیا، وفاقی دارالحکومت کی پولیس کی خصوصی ٹیم وقوعہ سے متعلق ان کے بیانات قلم بند کرے گی۔

اسلام آباد میں مارگلہ ہائیکنگ ٹریل فائیو کے قریب ایک کھائی میں مردہ حالت میں ملنے والے نوجوان کی موت کی تفتیش کا دائرہ بڑھاتے ہوئے وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے متوفی کے 5 دوستوں کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس نے اس سلسلے میں نوجوان طالب علم کے 5 دوستوں کو کو آج طلب کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کی خصوصی ٹیم 5 دوستوں کے بیانات قلم بند کرے گی۔

نوجوان کی پوسٹمارٹم رپورٹ کل تک ملنے کا امکان ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد اس کی روشنی میں درج مقدمے میں متعلقہ دیگر دفعات شامل کی جائیں گی۔

یادر رہے گزشتہ ہفتے لاپتا ہونے والا طالبعلم گزشتہ روز اسلام آباد کی مارگلہ ہائیکنگ ٹریل فائیو کے قریب ایک کھائی میں مردہ حالت میں پایا گیا تھا۔

طالبعلم کی لاش کی نشاندہی محکمہ جنگلات کے لوگوں نےکی تھی، طالبعلم کی لاش ایک گہری کھائی میں سے ملی تھی جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اس میں گرگیا تھا۔

طلحہ نامی طالبعلم لاش ملنے سے 3 روز قبل ٹریل فائیو سے لاپتا ہوگیا تھا، اس کی گمشدگی کا مقدمہ نوجوان کی والدہ کی مدعیت میں تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا گیا تھا۔

لاش ملنے سے قبل سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سٹی خان زیب کی سربراہی میں پورے ٹریل فائیو کی سرچنگ کی گئی، سرچنگ کے دوران پولیس نے تربیت یافتہ کتوں کا بھی استعمال کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق نوجوان ہفتے کی صبح 7 بجے اپنے 5 ہم جماعت ساتھیوں کے ہمراہ ٹریل 5 پر ہائیکنگ کے لیے گیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ شام 5 بجے کے قریب متوفی کی والدہ کو ایک دوست کا فون آیا کہ وہ گھر پہنچ گئے ہیں، دوست نے والدہ سے پوچھا کہ کیا ان کا بیٹا بھی گھر پہنچ گیا ہے جس پر انہوں نے نفی میں جواب دیا۔

ایف آئی آر کے مطابق والدہ نے راولپنڈی ریسکیو ہیلپ لائن 15 پر کال کی، جس پر کئی پولیس افسران نوجوان کی تلاش کے لیے فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے، کافی تلاش کے باوجود رات ہونے کے باعث نوجوان کی لاش کا پتا نہیں چل سکا۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے کل رات گئے ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ کوئیک رسپانس ٹیم، مارگلہ ہلز عملے اور ڈرون کیمروں کو لاش کی تلاش کے لیے استعمال کیا گیا۔

نوجوان کی نقل و حرکت کا پتا لگانے کے لیے سیف سٹی کیمروں کا بھی استعمال کیا گیا اور تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے مختلف لوگوں سے پوچھ گچھ بھی کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع نے دعویٰ کیا کہ متعلقہ تھانے کا ’غیر پیشہ ورانہ رویہ‘ نوجوان کی لاش نکالنے میں تاخیر کا سبب بنا، ذرئع کا کہنا تھا کہ متوفی کی والدہ نے ہفتے کی شام پولیس کو اپنے لاپتا لڑکے کے بارے میں مطلع کیا لیکن پولیس نے ’اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور شکایت کے لیے ای ٹیگ بھی جاری نہیں کیا‘، اسی طرح پولیس نے روزنامچے میں بھی واقعہ درج نہیں کیا۔

ایس او پیز کے مطابق ہر شکایت کے لیے ایک ای ٹیگ جاری کیا جاتا ہے، چاہے وہ شکایت ہیلپ لائن کے ذریعے موصول ہوئی ہو یا ذاتی طور پر کسی نے درخواست دی ہو، ذرائع نے بتایا کہ قانون کے مطابق تحریری یا زبانی ہر شکایت کو ’ڈیلی ڈائری‘ میں درج کرنا بھی ضروری ہے۔

لیکن پولیس نے اتوار کی دوپہر کو شکایت کے لیے ای ٹیگ جاری کیا جب کہ خاتون نے اپنے بیٹے کی گمشدگی کی تحریری شکایت درج کرائی، ذرائع نے انکشاف کیا کہ پولیس ٹیم ہفتے کی شام کو بھی پہاڑیوں پر پہنچی لیکن ’رسمی کارروائیاں‘ مکمل کرنے کے بعد واپس آگئی۔

پولیس حکام کے مطابق لڑکے کی والدہ نے متوفی کے ایک دوست کی کال کا ذکر کیا جس میں والدہ سے پوچھا تھا کہ کیا ان کا بیٹا ٹریل سے واپس گھر پہنچا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ایک لائن ہی پیشہ ور پولیس افسر کے لیے کیس کو حل کرنے کے لیے کافی ہونی چاہیے تھی، لیکن کسی نے بھی اسے سنجیدگی سے نہیں لیا اور نہ ہی اس معاملے کے بارے میں متوفی طلحہ کے ساتھ ٹریل پر جانے والے دوستوں سے دریافت کیا، انہوں نے بتایا کہ ایف آئی آر اتوار کی دوپہر درج کی گئی۔

مقدمہ کے اندراج میں تاخیر کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس ترجمان نے کہا کہ اتوار کو خاتون کی تحریری شکایت کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔

اگرچہ ترجمان پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ پولیس ہیلپ لائن پر موصول ہونے والی ہر شکایت کے لیے ای ٹیگ جاری کیا جاتا ہے لیکن انہوں نے خود ہی اپنی بات کے متضاد بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں ای ٹیگ جاری نہیں کیا گیا کیونکہ معاملہ ہیلپ لائن کے ذریعے رپورٹ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اتوار سے طلحہ کے ساتھ جانے والے دوستوں سے پوچھ گچھ کر رہی تھی، انہوں نے کہا کہ دوستوں نے واقعے کے بارے میں ’بے ترتیب“ بیان دیتے ہوئے کہا کہ ان میں سے ایک دوست کو چوٹ لگ گئی تھی اور وہ اسے تلاش کر رہے تھے جبکہ طلحہ یہ کہہ کر انہیں چھوڑ کر چلا گیا کہ ’وہ پہاڑ سے نیچے جا رہا ہے‘۔

اس واقعے نے مارگلہ ہلز کی ہائیکنگ ٹریلز پر آنے والے شہریوں کی حفاظت کے لیے حال ہی میں پولیس کی جانب سے پیدل گشت کرنے کے لیے دوبارہ تعینات کیے گئے 60 رکنی دستے کی کارکردگی کو بھی نمایاں کردیا ہے، 60 رکنی یونٹ میں پیدل، موٹر سائیکل اور گھڑ سوار اہلکار شامل ہیں۔

دفاع ناقابل تسخیر بنانے کا دن ’یوم تکبیر‘ آج منایا جا رہا ہے

طلعت حسین: تہذیب و تمدن کا عہد تمام ہوا

ویسٹ انڈیز نے ورلڈکپ سے قبل جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز میں کلین سوئپ کرکے خطرے کی گھنٹی بجادی