پاکستان

نیب قانون میں 40 روزہ جسمانی ریمانڈ کی ’افسوسناک‘ ترمیم واپس لی جائے، سعد رفیق

آمر کے بنائے کالا قانون کو مختلف فوجی سول و جوڈیشل ڈکٹیٹرز نے شرمناک سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، مشتبہ قانون سازی ہمیشہ نامناسب رہتی ہے، رہنما مسلم لیگ (ن)

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے نیب قانون میں ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کو 40 روز کرنے کا قانون افسوسناک ہے جسے واپس لیا جائے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘پر جاری اپنے پیغام میں سعد رفیق نے لکھا نیب قانون ایک آمر کا بنایا ہوا کالا قانون ہے، مختلف فوجی سول اور جوڈیشل ڈکٹیٹرز نے اسے شرمناک سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے بے گناہوں کو اس کا شکار بننا پڑا، اس کالے قانون کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔

سابق وفاقی وزیر نے قانون میں ترمیم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشتبہ قانون سازی ہمیشہ نامناسب رہتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری سے 2 آرڈیننس جاری کردیے گئے تھے، قائم مقام صدر نے پہلا قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2024 جاری کیا تھا۔

نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے 2 اہم ترامیم کی گئیں جس کے تحت نیب کے ریمانڈ کی مدت 14 دن سے بڑھا کر 40 دن کردی گئی۔

نیب ترمیمی آرڈیننس کے مطابق مقدمے میں بدنیتی ثابت ہونے پر نیب افسران کی سزا 5 سال سےکم کرکے 2 سال کردی گئی ہے،

قائم مقام صدر نے الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس 2024 بھی جاری کیا تھا، الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے مطابق الیکشن ٹربیونل میں حاضر سروس جج کے علاوہ ریٹائرڈ جج بھی تعینات ہو سکیں گے۔

طلعت حسین: تہذیب و تمدن کا عہد تمام ہوا

ویسٹ انڈیز نے ورلڈکپ سے قبل جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز میں کلین سوئپ کرکے خطرے کی گھنٹی بجادی

دفاع ناقابل تسخیر بنانے کا دن ’یوم تکبیر‘ آج منایا جا رہا ہے