پاکستان

ایران اور افغانستان سے چپقلش کی پالیسی قبول نہیں کریں گے، امیر جماعت اسلامی

آزاد خارجہ پالیسی کی تشکیل جماعت اسلامی کی تحریک کا بنیادی جزو ہے لیکن ہماری خارجہ پالیسی آزاد نہیں ہے، حافظ نعیم الرحمٰن

امیرجماعت اسلامی نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد نہیں، ہم بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے اور ایران اور افغانستان سے چپقلش کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

امیرجماعت اسلامی نعیم الرحمٰن نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام منصفانہ انتخابات کرانا تھا لیکن وہ 2024 کے عام انتخابات میں کٹھ پتلی کے طور پر کام کرتے رہے اور فارم47 کی بنیاد پر ایک جعلی حکومت کو مسلط کردیا گیا، پاکستان کے عوام کسی بھی صورت اس جعلی حکومت کوتسلیم نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ قرض یہ حکمران لیتے ہیں اور سود عوام کو اتارنا پڑتا ہے، اس سے قبل بھی اربوں ڈالر کا اعلان کیا گیا لیکن اس کا کیا بنا۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں تعلیم کو برائے فروخت بنا دیا گیا ہے اور اعلان کیا کہ جماعت اسلامی جلد قومی ایجنڈا پیش کرے گی جس کے تحت تعلیم کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہمارے ملک میں زراعت کے ذریعے ہم اُگا بھی سکتے ہیں اورکھا بھی سکتے ہیں، رواں سال ریکارڈ گندم ہوئی مگر کسان کا معاشی قتل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اسرائیل کی مذمت کرتے تکلیف ہوتی ہے اور سوال کیا کہ اگر جنوبی افریقہ فلسطین کے لیے عالمی عدالت جا سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ترجیحات نوجوان ہیں اور جماعت اسلامی کے پاس ملک کو اندھیروں سے نکالنے کا پلان موجود ہے، ہم آئین و قانون کی بالادستی، جابرانہ نظام کے خلاف ملک گیر تحریک کا آغاز کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہاکہ آزاد خارجہ پالیسی کی تشکیل جماعت اسلامی کی تحریک کا بنیادی جزو ہے لیکن ہماری خارجہ پالیسی آزاد نہیں ہے، ہم بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے اور ایران اور افغانستان سے چپقلش کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ امریکی دباؤ رد کر کے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کیا جائے اور کشمیر پر سودے بازی کی باتوں پر سابق آرمی چیف اور حکمران وضاحت دیں۔