گوادر: چوکیوں پر ’ہراساں‘ کیے جانے کے خلاف ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال جاری
ہائی وے پر قائم چیک پوسٹوں پر مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ٹرانسپورٹرز نے ہفتہ کو مکران میں اپنی ہڑتال جاری رکھی، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں زائرین اور دیگر لوگ پاکستان-ایران سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گوادر، تربت اور پنجگور اضلاع کے ٹرانسپورٹرز گزشتہ 4 روز سے کوسٹل اور آر سی ڈی ہائی ویز پر چوکیوں پر ہراساں کیے جانے کے خلاف ہڑتال پر ہیں۔
ایران سے مشہد اور دیگر مقدس مقامات کی زیارت کے بعد واپس آنے والے زائرین کو گوادر کے سرحدی علاقے میں پاکستان پہنچنے پر مشکلات کا سامنا ہے، اس کی وجہ علاقے میں مناسب ہوٹلوں اور ریسٹ ہاؤسز کی کمی ہے جس کی وجہ سے وہ مناسب سہولیات سے محروم ہیں۔
انہیں خوراک، پینے کے پانی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے، مزید برآں، ایسے مریض جنہیں بلوچستان سے باہر طبی علاج کی ضرورت ہوتی ہے، انتہائی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، جس سے بحران میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ حکام کے مطابق زائرین کے کچھ گروپس، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، نے اپنی منزلوں تک پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا ہے تاہم، عازمین کی ایک بڑی تعداد پھنسی ہوئی ہے جو علاقے کو چھوڑنے کے لیے ٹرانسپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، دریں اثنا، مقامی انتظامیہ انہیں خوراک اور دیگر ضروری اشیا فراہم کر رہی ہے۔
ٹرانسپورٹرز نے اپنی گاڑیاں بھوانی کیمپ میں کھڑی کر کے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ شاہراہوں کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر کے احتجاج کو مزید بڑھا دیں گے۔
تحقیقات کا حکم
وزیر داخلہ و قبائلی امور میر ضیا اللہ لانگو نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مختلف سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر بھتہ خوری کی اطلاعات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
وزیر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ بھتہ خوری میں ملوث افراد کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، بھتہ خوری کی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے والے انتظامی افسران کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔