انسانی خون میں پلاسٹک ذرات سے امراض قلب ہونے کا خطرہ
پہلی بار ماہرین نے ایک تحقیق کے ذریعے معلوم کیا ہے کہ انسانی خون میں انتہائی چھوٹے پلاسٹک ذرات کی موجودگی سے امراض قلب ہونے کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
دو سال قبل 2022 میں پہلی بار انسانی خون میں ننھے پلاسٹک ذرات کو دریافت کیا گیا تھا اور بعد ازاں دوسری تحقیقات میں انسانی جسم کے مختلف اعضا میں بھی ننھے پلاسٹک ذرات پائے گئے تھے۔
اقوام متحدہ (یو این) سمیت دیگر طبی ادارے پہلے بتا چکے ہیں کہ ننھے ذرات کو نگلنے یا کھانے سے انسانی صحت پر اثرات نہیں پڑتے لیکن اب ماہرین نے پایا ہے کہ ایسے ذرات انسانی صحت کے لیے خطرناک ہوسکتے ہیں۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے انسانی خون میں پائے گئے انتہائی چھوٹے پلاسٹک ذرات کے انسانی صحت پر اثرات جانچے، جس سے معلوم ہوا کہ ایسے بعض ذرات خطرناک چابت ہوسکتے ہیں۔
ماہرین نے صحت یاب 20 افراد سے خون کے نمونے لیے، جس میں سے 18 افراد کے خون میں انتہائی چھوٹے پلاسٹک اور کیمیکل کے ذرات پائے گئے، جن پر مزید تحقیق کی گئی تو اس میں سے 8 رضاکاروں کے خون میں خالصتا پلاسٹک ذرات موجود تھے۔
ماہرین نے پایا کہ انسانی خون میں شفاف پلاسٹک ذرات موجود تھے جو بمشکل ایک مائکرو ملی میٹر سے بھی چھوٹے تھے۔ (ایک ہزار مائکرو ملی میٹر کو جوڑا جائےتو ایک ملی میٹر بنتا ہے)
ماہرین کو تحقیق سے معلوم ہوا کہ انسانی خون میں پائے جانے والے انتہائی چھوٹے پلاسٹک ذرات جسم کے مختلف حصوں میں سفر کرتے ہیں، تاہم وہ کسی جگہ پھنس سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پلاسٹک ذرات خون جمانے کا سبب بن سکتے ہیں، ان سے انفلیمیشن بڑھ سکتی ہے، ان سے مدافعتی نظام کمزور ہو سکتا ہے اور یہ کہ امراض قلب سمیت دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
ماہرین نے جن افراد کے خون میں پلاسٹک ذرات پائے، ان کی صحت کا جائزہ نہیں لیا، تاہم ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ پلاسٹک ذرات متعدد بیماریوں اور پیچیدگیوں کا سبب بن سکتے ہیں۔