پاکستان

گورنر پنجاب نے ہتک عزت بل کو نظر ثانی کیلئے واپس بھیجنے کا عندیہ دے دیا

مجھے یقین ہے کہ بل پر نظرثانی کی جائے گی اور اس کے بعد اتفاق رائے سے کوئی حل نکالا جائے گا، سردار سلیم حیدر

پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے پنجاب ہتک عزت بل، 2024 کو مزید مشاورت اور نظرثانی کے لیے اسمبلی میں واپس بھیجنے کا امکان ظاہر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو جیو نیوز پر اس معاملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے گورنر پنجاب سے اس امکان کے بارے میں سوال کیا گیا کہ کیا وہ اس بل کو دوبارہ اسمبلی میں نظرثانی کے لیے بھیج سکتے ہیں؟

انہوں نے جواب دیا کہ یقینی طور پر ایک امکان موجود ہے کہ میں صوبائی حکومت سے کہوں گا کہ وہ بل پر نظرثانی کرے اور اسے بہتر کرنے کی کوشش کرے۔

سردار سلیم حیدر نے کہا کہ انہوں نے ابھی تک بل نہیں دیکھا، لیکن جو کچھ میں نے سنا ہے اور ملک بھر میں ہونے والے تنازعات سے ایسا لگتا ہے کہ بل پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بہتر ہوتا کہ معاملے کو جلد بازی میں نہ لایا جاتا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے لیے مقررہ وقت کے بعد بل پیش کیا جاتا۔

تاہم، انہوں نے کہا وہ بل اب پاس ہو چکا ہے لیکن میں پھر بھی کہتا ہوں کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ حتمی لفظ ہے اور اس پر صحافی تنظیموں کے ساتھ بات چیت ہونی چاہیے، تمام اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھیں اور دونوں طرف سے مشاورت کے بعد کوئی ایسا راستہ نکالیں جس سے یہ معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو سکیں۔

گورنر نے بتایا کہ بل میں کچھ میرٹ ہے، اگر آپ سوشل میڈیا کے اس پہلو کو دیکھیں تو کوئی بھی کسی پر کسی بھی چیز کا الزام لگا سکتا ہے، جس شخص پر الزام لگایا جائے وہ جو چاہے کہہ دے تاہم کوئی بھی اس کی بات سننے کو تیار نہیں ہوتا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ بہتر ہوگا کہ اس طرح کے تمام خدشات کو دور کرنے کے بعد بل کو ہینڈل کیا جائے۔

گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ بل کا جائزہ لیں گے، یہ میری شدید خواہش ہوگی کہ بل پر دوبارہ نظرثانی کی جائے۔

سردار سلیم حیدر نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ اگر آپ کو میری مدد کی ضرورت ہے تو میں وہاں موجود ہوں گا۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے یقین ہے کہ بل پر نظرثانی کی جائے گی اور اس کے بعد اتفاق رائے سے کوئی حل نکالا جائے گا۔

ہتک عزت بل اور اس کے مندرجات

پنجاب اسمبلی میں رواں ہفتے اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور کر لیا گیا تھا۔

صحافتی تنظیموں کے عہدیداران نے بل کو صحافتی برادری پر شب خون قرار دیا تھا۔

صوبائی اسمبلی میں منظور ہونے والے ہتک عزت بل 2024 کے تحت ٹی وی چینل اور اخبارات کے علاوہ فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام پر بھی غلط خبر یا کردار کشی پر 30 لاکھ روپے ہرجانہ ہوگا۔

کیس سننے کے لیے ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے جو 180 دنوں میں فیصلے کے پابند ہوں گے۔

آئینی عہدوں پر تعینات شخصیات کے کیسز ہائی کورٹ کے بینچ سنیں گے۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی شہادت پر متفقہ تعزیتی ریفرنس کی قرارداد بھی منظور کی گئی۔

ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر ملک احمد خان نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔

لاڑکانہ: جنسی زیادتی کی کوشش کیخلاف مزاحمت کرنے پر نوعمر لڑکا قتل

وزٹ ویزے کے حامل افراد کیلئے مکہ مکرمہ میں داخلے پر پابندی

سی ڈی اے کا تجاوزات کے خلاف آپریشن، اسلام آباد میں پی ٹی آئی سیکریٹریٹ سیل