پاکستان

امیر جماعت اسلامی کی ہتک عزت بل کے خلاف صحافیوں کو مکمل تعاون کی یقین دہانی

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے ہتک عزت قانون پر صحافتی تنظموں کے نمائندوں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو...

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے پنجاب اسمبلی سے پاس متنازع ہتک عزت قانون پر صحافتی تنظموں کے نمائندوں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروا دی۔

ڈان نیوز کے مطابق لاہور میں امیر جماعت اسلامی سے مختلف صحافتی تنظیموں کے نمائندوں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد نے ملاقات کی۔

ملاقات میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن(پی بی اے)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(سی پی این ای)، ایمنڈ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ(پی ایف یو جے)، آل پاکستان نیوز پیپرز ایسوسی ایشن(اے پی این ایس) اور لاہور پریس کلب کے عہدیدار موجود تھے۔

صحافتی نمائندوں نے حافظ نعیم الرحمن کو ہتک عزت قانون پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مشترکہ تحفظات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے صحافتی تنظیموں سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی اور بل منظور کروانے سے قبل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنے تحفظات حکومت کے سامنے رکھے تھے۔

صحافتی نمائندوں نے کہا کہ حکومت نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تحفظات دور کرنے کے بعد بل کو ایوان میں لانے کا وعدہ کیا لیکن چند ہی گھنٹوں میں حکومت اپنے وعدے سے مکر گئی اور پارلیمانی اکثریت کی بنا پر بل منظور کروا لیا۔

صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری کاکہنا تھاکہ ہتک عزت بل کو رات کی تاریکی میں پاس کروایا، ہم اس پر اسمبلیوں اور سیاسی جماعتوں سے بات کریں گے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان نوید کاشف، ارشاد عارف، حافظ طارق اور عرفان اطہر کاکہنا تھاکہ ہتک عزت بل کے خلاف جس حد تک جانا پڑے گا جائیں گے، بل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے اور تمام بار ایسوسی ایشن اور سیاسی جماعتوں کو اپنے ساتھ اس تحریک کا حصہ بنائیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے ہتک عزت قانوُن پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہتک عزت قانون 25 کروڑ عوام کی توہین ہے۔

انہوں نے لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں صحافتی تنظیموں کے نمائندگان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہتک عزت بل کے خلاف سب متحد ہیں، جماعت اسلامی میڈیا اور آزادی اظہار رائے کے ساتھ ہے اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا قانون قابل قبول نہیں جو بولنے کی صلاحیت ختم کردے، اگر طاقتور لوگ یا حکومت بولنے سے روکے گی تو پورا پاکستان بولے گا۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اگر بل واپس نہیں لیتی تو حکومت کو نقصان ہو گا کیونکہ اس کے پیچھے بہت بڑی تحریک نظر آ رہی ہے، ہم سڑکوں، عدالتوں، پریس گیلریز اور پارلیمنٹ میں بھی بل کی مخالفت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مرضی والا قانون قبول نہیں کریں گے، اقتدار والی حکومتیں فارم 45 سے نہیں فارم 47 سے آئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں مزدوروں طالب علموں کوانُ کا حق نہ دینا تو عوامُ دشمن کام ہیں، طاقت سے لوگوں کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا، امریکا میں بھی لوگ کنٹرول نہیں ہو رہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے صحافتی تنظیموں سے اس جدوجہد میں بھرپور تعاون کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آئندہ کا مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کسی بھی نام نہاد قانون کی آڑ میں آزادی اظہار رائے پر قدغنیں لگانے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دے گی اور اس حوالے سے صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور مطالبات کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔

ہتک عزت بل اور اس کے مندرجات

پنجاب اسمبلی میں رواں ہفتے اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور کر لیا گیا تھا۔

صحافتی تنظیموں کے عہدیداران نے بل کو صحافتی برادری پر شب خون قرار دیا تھا۔

صوبائی اسمبلی میں منظور ہونے والے ہتک عزت بل 2024 کے تحت ٹی وی چینل اور اخبارات کے علاوہ فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام پر بھی غلط خبر یا کردار کشی پر 30 لاکھ روپے ہرجانہ ہوگا۔

کیس سننے کے لیے ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے جو 180 دنوں میں فیصلے کے پابند ہوں گے۔

آئینی عہدوں پر تعینات شخصیات کے کیسز ہائی کورٹ کے بینچ سنیں گے۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی شہادت پر متفقہ تعزیتی ریفرنس کی قرارداد بھی منظور کی گئی۔

ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر ملک احمد خان نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔