بھارت: بنگلہ دیشی رکن اسمبلی کے قتل کی تحقیقات کا آغاز
بھارت نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ کے رکن اسمبلی کے قتل کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آج سے ایک ہفتہ قبل بھارت میں لاپتا ہونے والے بنگلہ دیشی حکمران جماعت کے رکن 56 سالہ انوار العظیم انار کی گزشتہ روز (22 مئی کو) کی صبح بھارتی شہر کولکتہ میں لاش ملی تھی۔
انوار العظیم انار کی فیملی نے 18 مئی کو لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی، جب فیملی کو ان کے فون سے بھیجے گئے ٹیکسٹ پیغامات موصول ہوئے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ وہ کاروبار کے سلسلے میں بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی گئے ہیں۔
مغربی بنگال کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے پولیس انسپکٹر اکھلیش چترویدینے بتایا کہ سیکورٹی کیمرے کی فوٹیج میں انوار العظیم کو کولکتہ کی ایک عمارت میں دو مردوں اور ایک عورت کے ساتھ داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور کچھ دیر بعد جب ان کے ساتھیوں کو عمارت سے باہر جاتے دیکھا گیا تو وہ ان کے ساتھ موجود نہیں تھے۔
جب بھارتی تفتیشی اہلکاروں نے رواں ہفتے بنگلہ دیشی رکن اسمبلی کی تلاش کے لیے عمارت میں داخل ہوئے تو انہیں ایک بیڈروم اور ایک سنک میں خون کے واضح دھبے ملے لیکن وہاں کوئی لاش نہیں تھی۔
بعدازاں ڈپٹی پولیس کمشنر نے بتایا کہ انوار العظیم کی لاش کولکتہ کے نیو ٹاؤن میں بدھ کی صبح ایک گھر سے ملی تھی تاہم موت کی وجہ سے اب تک معلوم نہیں ہوسکی۔
بنگال کے پولیس انسپکٹر نے کہا کہ سیاستدان کو ڈھونڈنے کے لیے آپریشن شروع کیا تھا اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسد الزماں خان نے ڈھاکہ میں صحافیوں کو بتایا کہ قانون ساز کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔
انہوں نے مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ انوار العظیم کی گمشدگی کے سلسلے میں 3 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان فاروق حسین نے کہا کہ انوار العظیم کو اس سے قبل 2000 اور 2008 کے درمیان قتل کے کم از کم 3 الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا، جنہیں بعد میں خارج کر دیا گیا۔