’30مئی کو میرا سپریم کورٹ میں میچ ہے‘،عمران خان کی نیب ترامیم کیس میں پیشی، لائیو سماعت کی درخواست
گرفتار سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ سے نیب ترامیم کے خلاف دائر اپنی درخواست پر سماعت کے دوران ذاتی حیثیت میں پیشی کو یقینی بنانے اور سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے سابقہ حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے قومی احتساب بیورو آرڈیننس (این اے او) میں متعارف کرائی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے درخواست دائر کی تھی۔
ایک ہفتہ قبل وہ اس کیس کی سماعت میں بطور درخواست گزار ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے لیکن اس دوران انہیں بولنے کا موقع نہیں ملا تھا۔
عمران خان کے وکیل نے بدھ کو بتایا کہ سابق وزیراعظم نے اس سلسلے میں اڈیالہ جیل راولپنڈی انتظامیہ کے توسط سے ایک درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے۔
جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین نے کہا کہ ’30 مئی کو میرا سپریم کورٹ میں میچ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کے عام انتخابات سے قبل انہیں 3 مرتبہ سزا سنائی گئی لیکن لوگوں نے تمام تر منفی پروپیگنڈے کے با وجود پی ٹی آئی کو ووٹ دیا۔
عمران خان نے کہا کہ ’وہ سمجھ رہے تھے کہ پی ٹی آئی الیکشن میں جانے سے گریز کرے گی، تاہم اسلام آباد کے ریٹرننگ افسران ادھر ادھر بھاگ رہے تھے‘، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی نے اسلام آباد کا الیکشن بھاری اکثریت سے جیتا۔
سابق وزیر اعظم نے استدلال کیا کہ الیکشن ٹریبونلز کو اب تک اپنے فیصلے سنا دینے چاہئیں تھے جب کہ اب عام انتخاب کو ہوئے 3 ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
انہوں نے حکومت پنجاب کی جانب سے متعارف کرائے گئے ہتک عزت قانون کی مذمت کرتے ہوئے اسے میڈیا کو خاموش کرانے اور پریس کی آزادی کو محدود کرنے کی کوشش قرار دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کو خوفزدہ کیا جا رہا ہے، اسے عوامی اجتماعات کے انعقاد سے روکا جا رہا ہے جب کہ اس کے برعکس حکومت خیبر پختونخوا نے کسی کو بھی جھوٹے قانونی مقدمات میں نہیں پھنسایا۔
عمران خان نے کہا کہ وہ آگاہ ہیں کہ رؤف حسن پر حملے کا ذمے دار کون ہے اور یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ سسٹم کو دھونس اور دھمکی کے ذریعے چلایا جا رہا ہے، انہوں نے پارٹی کے رہنما پر حملے کے جواب میں اپنی پارٹی کو سڑکوں پر احتجاج کے لیے تیار رہنے کا کہا۔
عمران خان نے وضاحت کی کہ پی ٹی آئی تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے کیونکہ ملک کی نازک معاشی صورتحال بڑے پیمانے پر کیے جانے والے مظاہروں کا متحمل نہیں ہوسکتا، انہوں نے اشارہ دیا کہ پارٹی آئندہ آنے والے بجٹ سیشن کے دوران رد عمل دے گی۔
انہوں نے قوم سے قربانی طلب کرنے پر وزیر اعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ اس طرح کی درخواست وہ رہنما ہی کرسکتا ہے جس نے خود ملک کے لیے قربانی دی ہو، انہوں نے شریف خاندان اور آصف زرداری پر اپنا پیسہ بیرون ملک منتقل کرنے کا الزام لگایا اور مطالبہ کیا کہ وہ اپنا پیسہ پاکستان میں واپس لائیں۔
انہوں نے قانون کی بالادستی برقرار رکھنے پر ججز کی تعریف کی اور کہا کہ آخر کار عدلیہ خوف کی زنجیروں سے آزاد ہو رہی ہے، اپنی آزادی اور انصاف کے ساتھ اپنے عزم کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے توشہ خانہ تحائف بیچ کر بنی گالا سڑک کی تعمیر کے لیے فنڈز حاصل کیے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الہیٰ کی رہائی کا خیر مقدم کیا اور ان کی ثابت قدمی کو خراج تحسین پیش کیا، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر چوہدری پرویز الہیٰ پی ٹی آئی سے راہیں جدا کرلیتے تو اس سے بہت پہلے رہا ہوسکتے تھے۔