’ساری رات نیند نہیں آئی‘، یاسمین راشد نے سروسز ہسپتال لاہور کو جیل سے بدتر قرار دے دیا
سروسز ہسپتال لاہور میں زیر علاج پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے مرکز صحت میں دستیاب سہولیات کو جیل سے بد تر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں ساری رات مجھے نیند نہیں آئی، ہسپتال سے اچھی تو میں جیل میں تھی۔
گزشتہ روز شدید گرمی کے سبب 9 مئی کے پرتشدد واقعات سمیت دیگر مقدموں میں گرفتار سینئر سیاستدان کی کوٹ لکھپت جیل میں طبعیت ناساز ہو گئی تھی جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کمر کی شدید تکلیف میں مبتلا ہیں، ڈاکٹر خدیجہ کی سربراہی میں میڈیکل بورڈ یاسمین راشد کا علاج معالجہ کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق میڈیکل بورڈ نے بلڈ سمیت دیگر ٹیسٹ تجویز کیے ہیں، معدے میں انفیکشن کی تشخیص کی جائے گی۔
پی ٹی آئی رہنما کو سروسز ہسپتال لاہور کے جی او بلاک 5 میں رکھا گیا ہے، یاسمین راشد نے مرکز صحت میں دستیاب سہولیات کو جیل سے بد تر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں ساری رات مجھے نیند نہیں آئی، انہوں نے اپنے بیڈ کا گدا تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔
سابق وزیر صحت پنجاب نے سروسز ہسپتال انتظامیہ سے شکایت کرتے ہوئے کہا اس سے اچھا تو میں کوٹ لکھپت جیل میں تھی۔
گزشتہ روز شدید گرمی کے سبب کوٹ لکھپت جیل میں ان کی طبعیت ناساز ہو گئی تھی جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا، جیل ذرائع نے بتایا تھا کہ سخت گرمی کی وجہ سے ڈاکٹر یاسمین راشد جیل میں بے ہوش ہوئیں، سروسز ہسپتال میں ایسوسی ایٹ پروفیسر میڈیسن یونٹ ون ڈاکٹر خدیجہ منیر نے یاسمین راشد کا چیک اپ کیا تھا۔
ہسپتال کی میڈیکل ٹیم کے ذرائع کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد کو گرمی کی وجہ سے ڈائریا اور قبض کی شکایات کے باعث ہسپتال لایا گیا تھا۔
یاسمین راشد کی وکیل رانا مدثر نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کی کل سے جیل میں طبیعت انتہائی خراب ہے اور انہیں علاج کی سہولت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل سیل میں گرمی کی شدت اور خراب پانی پینے کی وجہ سے کل دوپہر یاسمین راشد کی طبیعت خراب ہوئی اور دعویٰ کیا کہ کل سے لگاتار قے اور پیٹ خراب ہونے کے باوجود پی ٹیہ آئی رہنما کو علاج کی سہولت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج یاسمین راشد جیل میں بے ہوش ہو گئیں اور انہیں ایمبولینس میں جیل سے سروسز ہسپتال لایا گیا ہے جہاں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یاسمین راشد کو ڈائریا اور گیسٹرو کی علامات ہیں۔
سخت گرمی کی وجہ سے آئی جی جیل خانہ جات نے کوٹ لکھپت جیل میں ایئر کولر لگانے کا حکم دیا تھا۔