اہم سرکاری اداروں پر سائبر حملوں کا خدشہ، سیکیورٹی میں اضافے کی ایڈوائزری جاری
سرکاری اداروں اور اعلیٰ دفاتر کو نشانہ بنانے والی سائبر کرائم مہم سے متعلق ایڈوائزری جاری کر دی گئی ہے۔
’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق سائبر کرائم مہم سے متعلق ایڈوائزری نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ) کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔
جاری ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ سائبر مہم سسٹم میں داخل ہوکر فشنگ کے ذریعے حساس ڈیٹا چوری کرسکتی ہے، ہیکنگ کے لیے مختلف حربوں، تکنیکوں کے ساتھ فشنگ پی ڈی ایف دستاویز میں یو آر ایل کلک شامل ہے۔
ایڈوائزری میں اعلیٰ اداروں کو سائبر مہم سے لاحق خطرات کو کم کرنے کے لیے متعدد حفاظتی اقدامات کی سفارش کی گئی ہے۔
اس میں دفاتر میں حفاظتی اقدامات کے لیے ای میل سیکیورٹی میں اضافہ کرنے کی تجویز دی دی گئی ہے، اس کے علاوہ سرکاری دستاویزات کی ہینڈلنگ کو محفوظ بنانے کا کہا گیا ہے۔
جاری ایڈوائزری میں حکومتی اداروں، وزارتوں، ڈویژنز کو محتاط رہنے کا کہا گیا ہے، اس میں سائبر خطرات سے تحفظ کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ مارچ 2024 میں ہی وفاقی حکومت نے سائبر حملوں کی روک تھام کے لیے قومی کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم تشکیل دے دی تھی، ٹیم سائبر حملوں کی روک تھام سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے قائم کی گئی۔
پیکا ایکٹ اور سرٹ رولز کے مطابق قومی رسپانس ٹیم تشکیل دی گئی اور سائبر سیکیورٹی فار ڈیجیٹل پاکستان پروجیکٹ کو نیشنل سرٹ قرار دے دیا گیا تھا۔
نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ (این ٹی آئی ایس بی) گزشتہ کئی سال سے پی ایس ڈی پی کا منصوبہ چلا رہی تھی، تاہم نیشنل سرٹ کے لیے ماہر ورک فورس کی خدمات حاصل کی گئیں۔
بتایا گیا کہ نیشنل سرٹ ڈیجیٹل اثاثوں، حساس معلوت، اہم بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کرے گی اور سائبر حملوں کا پتا لگانے، ان کی روک تھام کے لیے کردار ادا کرے گی، نیشنل سرٹ سائبر حملوں سے متعلق آگاہی، تحقیق و ترقی کے لیے بھی کام کرے گی۔
واضح رہے کہ فروری میں گلوبل سائبر سیکیورٹی کمپنی کیسپرسکی نے انکشاف کیا تھا کہ سال 2023 میں پاکستان کے اندر سائبر حملوں میں 17 فیصد اضافہ دیکھا گیا جب کہ کمپنی نے سال بھر میں پاکستان پر ہونے والے ایک کروڑ 60 لاکھ سائبر حملوں کو ناکام بنایا۔
کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ کیسپرسکی کی ٹیلی میٹری نے 2022 کے مقابلے میں 2023 میں ملک میں مجموعی طور پر سائبر خطرات کی تعداد میں 17 فیصد اضافہ دکھایا۔
ساتھ ہی بتایا گیا تھا کہ کمپنی کی جانب سے 2023 میں پاکستان میں ایک کروڑ 60 لاکھ سائبر حملوں کو روکا گیا۔
کمپنی نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان میں 24.4 صارفین آن لائن خطرات سے متاثر ہیں جب کہ ملک میں بینکنگ میلویئر کے استعمال سے ہونے والے حملوں میں 59 فیصد اضافہ ہوا۔
کمپنی کے مطابق ایسے حملے آن لائن بینکنگ کا ڈیٹا اور متاثرہ مشینوں سے دیگر حساس معلومات اکٹھا کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔