پاکستان

تحریک انصاف کے صدر پرویز الہٰی کوٹ لکھپت جیل سے رہا

لاہور ہائی کورٹ سے غیرقانونی بھرتیوں سمیت دیگر مقامات میں ضمانت منظور ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کو جیل سے رہا کردیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کو جیل سے رہا کردیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے آج پرویزالہیٰ کی درخواست ضمانت منظور کر لی تھی۔

رہائی کے بعد پرویز الہٰی کوٹ لکھپت جیل سے ظہور الٰہی پیلس پہنچ گئے۔

مینڈیٹ کی واپسی تک شجاعت صاحب کے بچوں سے بات نہیں ہو گی، چوہدری پرویز الہٰی

چوہدری پرویز الہٰی نے جیل سے رہائی کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ پاک کا بہت شکر ہے کہ مجھے سرخرو کیا اور مجھے حوصلہ دیا کہ میں ثابت قدم رہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ان ججوں کا مشکور ہوں جنہوں نے حق اور سچ کا ساتھ دیا اور مجھے رہائی ملی جبکہ میں ان سب لوگوں کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے میرے لیے دعائیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ گجرات کے لوگوں کو بہت زیادتیاں اور ظلم سہنا پڑا، گجرات میں ہمارا مینڈیٹ تک چرایا گیا۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ شجاعت صاحب کے بچوں سے اس وقت تک کوئی بات نہیں ہو گی جب تک ہمارا مینڈیٹ واپس نہیں ہو گا جبکہ مجھے پکڑوانے میں اور میرے ساتھ زیادتی کرنے میں سب سے زیادہ اہم کردار محسن نقوی کا رہا ہے۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ میں بانی پی ٹی آئی کے ساتھ تھا، ہوں اور انشا اللہ رہوں گا۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی اینٹی کرپشن کے چار مقدمات میں ضمانت منظور ہونے کے بعد انہیں جیل سے رہا کیا گیا۔

اس سے قبل پرویز الہٰی کی ایف آئی اے منی لانڈرنگ، پولیس پر پیٹرول بم پھینکے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں بھی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ پرویز الہٰی پی ٹی آئی کے ان متعدد رہنماؤں اور کارکنوں میں شامل ہیں جنہیں 9 مئی کو ہونے والے ہنگاموں کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

انہیں پہلی بار یکم جون کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے ان کی لاہور رہائش گاہ کے باہر سے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

اگلے ہی روز لاہور کی ایک عدالت نے انہیں مقدمے سے ڈسچارج کر دیا تھا لیکن اے سی ای نے انہیں گوجرانوالہ کے علاقے میں درج اسی طرح کے ایک مقدمے میں دوبارہ گرفتار کر لیا۔

اس کے بعد گوجرانوالہ کی ایک عدالت نے انہیں 3 جون کو فنڈز کے غبن سے متعلق بدعنوانی کے دو مقدمات میں بری کر دیا تھا۔

مقدمے سے ڈسچارج ہونے کے باوجود اینٹی کرپشن اسٹیبلمشنٹ نے پھر پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں ’غیر قانونی بھرتیوں‘ کے الزام میں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔

غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں 27 مارچ 2024 کو عدالت نے پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت کو خارج کردیا تھا جس کے بعد انہوں نے دوبارہ درخواست عدالت میں دائر کی تھی۔

عدالت نے 26 مارچ کو وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، محمکہ اینٹی کرپشن نے پرویز الہٰی اور محمد خان بھٹی کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

بعد ازاں 28 اپریل کو ہائی کورٹ نے پرویز الہٰی کی درخواست کو مئی میں سماعت کے لیے مقرر کیا تھا اور گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔