وفاقی کابینہ کا بھی فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار
وفاقی کابینہ نے بھی فیض آباد دھرنا واقعے کے انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ انکوائری کمیشن نے اپنے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) کے مطابق کام نہیں کیا۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور ان کے رفقا کے ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت پر وفاقی کابینہ کی تعزیتی قرارداد منظور کی گئی۔
وفاقی کابینہ کو اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے فیض آباد دھرنا واقعے کے انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی اور اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
کابینہ نے اس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ انکوائری کمیشن نے اپنے ٹرمز آف ریفرنس کے مطابق کام نہیں کیا۔
وفاقی کابینہ نے اس حوالے سے کابینہ کی ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی جو اس سلسلے میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
چند روز قبل سپریم کورٹ نے 2017 میں 20 روزہ فیض آباد دھرنے کے حوالے سے خصوصی کمیشن کی رپورٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے دقیانوسی قرار دے دیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے 3 صفحات پر مشتمل حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ میں ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) پر توجہ نہیں دی گئی اور غلط اندازہ لگایا گیا کہ اسلام آباد جانے اور احتجاج کرنے کا حق ممنوع ہے، عدالت نے مشاہدہ کیا کہ رپورٹ جانبدارانہ تھی اور اس نے عدالت کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات اور فیصلے کے دیگر پہلوؤں پر غور نہیں کیا۔
کمیشن کی رپورٹ پر تشدد کے مرتکب افراد کو بری کرنے اور سیاسی سرپرستی میں شامل افراد کو سزا دینے پر بھی تنقید کی گئی تھی، سپریم کورٹ نے نوٹ کیا تھا کہ رپورٹ میں بغیر کسی وضاحت کے دوسرے کی گواہی پر ایک شخص کے بیان کو ترجیح دی گئی، تعصب کا مظاہرہ کیا گیا اور کمیشن کی غیر جانبداری پر سمجھوتہ کیا گیا۔
جب اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان سے پوچھا گیا کہ کیا وفاقی حکومت نے رپورٹ کی توثیق کی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ حکومت اس حوالے سے جواب جمع کروائے گی، تاہم، انہوں نے اپنی رائے میں کہا کہ رپورٹ میں مادہ کی کمی تھی اور اس میں ٹی او آرز کے مطابق مکمل بات نہیں کی گئی۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ حکومت کا جواب جمع کرائیں اور اس بارے میں ہدایات حاصل کریں کہ آیا حکومت کمیشن کی رپورٹ کو عام کرنا چاہتی ہے یا نہیں، عدالت نے کمیشن کے ارکان اور چیئرمین کو ابتدائی مشاہدات کا تحریری جواب دینے کی ہدایت بھی کی اور کہا کہ اگر وہ ذاتی طور پر مزید جواب دینا چاہیں تو آئندہ سماعت پر حاضر ہوسکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم نے ان اہم پہلوؤں کو حل کرنے میں کمیشن کی ناکامی کو اجاگر کیا تھا جس سے رپورٹ کی ساکھ اور غیر جانبداری پر سوالات اٹھتے ہیں۔
ٹی او آرز میں کمیشن سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ فیض آباد دھرنا کرنے کے لیے تحریک لبیک پاکستان کو فراہم کی گئی غیر قانونی مالی یا دیگر معاونت کی انکوائری کرے، فتوے یا فتوے جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے، براڈ کاسٹرز اور کیبل آپریٹرز کے خلاف پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی کارروائی انکوائری کرے، سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت اور تشدد کے پھیلاؤ کی جانچ کرے، ذمہ داروں کا تعین کریں اور ریلیوں، احتجاج اور دھرنوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی سفارش کریں۔
کابینہ اجلاس میں منظوریاں
وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر پبلک سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ گوئینگ ڈونگ، چین کی جانب سے بلوچستان پولیس کو عطیہ کیے جانے والے پولیس آلات کو ڈیوٹی اور ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی منظوری دے دی، تاہم ان آلات پر فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کے تحت فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
وفاقی کابینہ نے ہدایت کی کہ مستقبل میں اس طرح کے تمام عطیات اور گرانٹس ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر پاکستانی شہریت کے حامل 3 ملزمان کی حوالگی کے حوالے سے حکومت پاکستان اور حکومت برطانیہ کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی منظوری دے دی۔
اجلاس میں وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی طرف سے نیشنل لائیو اسٹاک بریڈنگ پالیسی 2022 پیش کی گئی۔ وفاقی کابینہ نے ہدایت کی اس پالیسی پر نجی شعبے سے مشاورت کے بعد اسے دوبارہ کابینہ کو پیش کیا جائے۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی سفارش پر نیشنل اینیمل ہیلتھ، ویلفیئر اینڈ ویٹرنری پبلک ہیلتھ ایکٹ 2024 کے حوالے سے قانون سازی کرنے کی اصولی منظوری دے دی۔ کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کمیٹی اس کا تفصیلی جائزہ لے گی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسلام آباد اور گرد و نواح کے لیے ایک اعلیٰ معیار کے سلاٹر ہاؤس کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں منصوبے کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
وفاقی کابینہ نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی سفارش پر فلسطین کے لیے اتھارٹی کی جانب سے امدادی سامان بھجوانے کی بعد از وقوع / ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری دے دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت پاکستان اب تک 931 ٹن کا امدادی سامان 6 ہوائی اور 2 بحری جہازوں کے ذریعے فلسطین پہنچا چکی ہے۔