ایف بی آر کا ٹیکس مقدمات میں کمی لانے کے لیے اقدام
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فیلڈ فارمیشنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ٹیکس وصول کرنے کے لیے کوئی بھی کارروائی شروع کرنے سے پہلے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کو مناسب وقت دیا جائے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قانونی مقدمات کو کم کرنے کے مقصد سے لیے جانے والا یہ قدم ایک منصفانہ اور متوازن ٹیکس نظام کے لیے ایف بی آر کے عزم کو واضح کرتا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے یہ ہدایت اٹارنی جنرل پاکستان (اے جی پی) کے دفتر سے بھیجے گئے خطوط کے جواب میں سامنے آئی ہے، جس میں ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے قانونی شعبے میں خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔
خطوط میں نشاندہی کی گئی کہ اسٹے پٹیشنز بنیادی طور پر ٹیکس دہندگان کی اپیلیں کمشنر کے سامنے نا سنی جانے اور نا ہی ان پر غور کیے جانے کی وجہ سے دائر کی جاتی ہیں اور محکمہ ٹیکس دہندگان کو اس طرح کا حکم جاری کیے بغیر آرڈر ان آرڈر پاس کرنے کے فوری بعد ان کے کھاتوں سے رقم نکال لیتا ہے۔
انکم ٹیکس قانون میں ایک ایسی شق موجود ہے جو ٹیکس دہندگان کو وصولی کا عمل شروع ہونے سے پہلے ٹیکس ادا کرنے کا وقت دیتا ہے، تاہم، نہ تو سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور نہ ہی فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں ایسی کوئی شق شامل ہے۔
ایف بی آر نے ان لینڈ ریونیو کے تمام چیف کمشنرز کو سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کے تحت ریکوری انٹیمیشن نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا ہے، جو کسی بھی ریکوری کارروائی سے کم از کم سات دن پہلے جاری کیا جانا چاہیے۔