پاکستان

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ڈیزائن میں نقائص، ذمے دار کے تعین کیلئے کمیٹی تشکیل

اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہو سکتی ہے کہ اربوں ڈالر خرچ کرکے منصوبہ مکمل کیا جائے اور اس میں ڈیزائن کے نقائص سامنے آ جائیں، وزیراعظم

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ڈیزائن میں نقائص اور ذمہ داری کے تعین کے لیے کابینہ کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے منصوبوں میں تاخیر قوم سے زیادتی ہے اور 84کروڑ کا منصوبہ بڑھ کر 5ارب ڈالر تک جا پہنچا۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر ملک کے تقریباً 5 ارب ڈالر خرچ ہو چکے ہیں، اس کا ابتدائی تخمینہ 840 ملین ڈالر تھا جو بڑھ کر 5 ارب ڈالر تک جا پہنچا اور ساتھ ساتھ وقت بھی ضائع ہوا۔

ان کا کہناتھا کہ اس منصوبے پر فی میگاواٹ لاگت 40 سے 45 لاکھ ڈالر ہے، پچھلے چند سالوں میں ساڑھے تین ہزار میگاواٹ کے ایل این جی کے چار منصوبے لگائے گئے، 5 ارب ڈالر میں ایل این جی کے دگنے منصوبے لگ سکتے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کا شمار پاکستان میں توانائی کے بڑے منصوبوں میں ہوتا ہے، یہ پن بجلی کا ایک بڑا منصوبہ ہے اور اس میں خرابی پیدا ہونے کا دوسرا واقعہ پیش آیا ہے، اس سے پہلے جولائی 2023 میں خرابی پیدا ہوئی تھی اور اس کی انکوائری رپورٹ کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی جا سکی، یہ بھی ایک چیلنج ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ منصوبے میں خرابی کی وجوہات اور ذمہ داری کا تعین ہونا چاہیے تھا، سستی بجلی کی ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے اس وقت کے چیئرمین واپڈا اور سیکریٹری پانی و بجلی نے دن رات ایک کرکے اس منصوبہ سے پیداوار کا دوبارہ آغاز کرایا لیکن اپریل 2024 میں یہ منصوبہ دوبارہ خرابی کا شکار ہوا۔

انہوں نے کہا کہ منصوبوں میں تاخیر قوم سے زیادتی ہے، اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ اربوں ڈالر خرچ کرکے منصوبہ مکمل کیا جائے اور اس میں ڈیزائن کے نقائص سامنے آ جائیں، کیا اتنا بڑا منصوبہ جب لگ رہا تھا اور اس کا ڈیزائن بنایا جا رہا تھا تو اس کی اور کنٹریکٹرز کی تھرڈ پارٹی تصدیق کرائی گئی؟ ارضیاتی خطرات کو سامنے رکھ کر ڈیزائن بنایا جانا چاہئے تھا اور احتیاط برتنی چاہیے تھی۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس منصوبہ کے حوالہ سے آئی پی او کی جو ایک عبوری رپورٹ آئی ہے اس حوالے سے رواں ماہ ہی ایک حتمی رپورٹ تیار کی جانی چاہیے، ڈیزائنر، کنٹریکٹرز اور جو بھی ذمہ دار ہے اس کی ذمہ داری کا تعین ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی فلاح کے منصوبے میں خرابی یا تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی، ایک کابینہ کمیٹی بھی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں ماہرین بھی شامل کیے جائیں گے اور یہ کمیٹی ذمہ داری کا تعین کرے گی۔

انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہی لوگوں سے انکوائری کیسے کرائی جا سکتی ہے جنہوں نے اس خرابی کو روکنے کے لیے کردار ادا نہیں کیا، یہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام سے زیادتی ہے، اگر غلطی ہو گئی ہے اور کسی نے زیادتی کی ہے تو اس کو اس کا ہرجانہ ادا کرنا ہو گا۔

شہباز شریف نے ہدایت کی کہ چیئرمین واپڈا اسی ماہ رپورٹ کو حتمی شکل دے کر پیش کریں، ہیڈٹنل میں خرابی دور کرنے کے لیے 10 کے بجائے 12 دن لے لیں لیکن اس خرابی کو دور ہونا چاہیے جبکہ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں پیدا ہونے والی دوسری خرابی کی وجوہات جاننے کے لیے بھی تحقیقات کرائی جائیں۔

اس سے قبل وزیراعظم کو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر اطلاعات و نشریات عطااﷲ تارڑ، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔

ساہیوال: شہری کو حبس بےجا میں رکھنے پر پنجاب پولیس کے 2 افسران معطل

کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں بڑے پیمانے پر افسران کے تبادلے

کراچی: طالب علم نے 2 ڈاکوؤں کو ماردیا، فائرنگ کے تبادلے میں جاں بحق