پاکستان

عدت نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا کےخلاف اپیلوں پر سماعت ملتوی

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ اسلام آباد کے جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں اپیلوں پر سماعت وکیل رضوان عباسی کے جواب آنے تک ملتوی کردی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گِل عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

دوران عدت نکاح کیس کی سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیوں پر سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کی، عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید، اعظم خان سواتی اور پی ٹی آئی خواتین کمرہ عدالت موجود تھیں۔

معاون وکیل راجا رضوان عباسی نے بتایا کہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ بیرون ملک جا رہے ہیں، جس پر سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ رضوان عباسی صاحب تقریباً دلائل دے چکے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کردیا، انہوں نے عدت کیس میں سپریم کورٹ کی ججمنٹ کا حوالہ دیا۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے عورت کی پرائیویسی اور وقار کو دیکھ کر فیصلہ کیا، خاور مانیکا کی جانب سے جو بیان دیا گیا وہ ڈائریکٹ ثبوت نہیں ہے، سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کی جانب سے خاور مانیکا کا عدالت کو دیے گئے بیان کا ایک حصہ پڑھا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ویڈیو انٹرویو میں خاور مانیکا کے مطابق بشریٰ بی بی ایک پاک باز خاتون ہیں، خاور مانیکا نے ویڈیو میں بشریٰ بی بی کو اپنی سابقہ اہلیہ کہا ہے، اپنے انٹر ویو میں خاور مانیکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کلیئر کیا تھا، خاور مانیکا نے اپنے انٹرویو کو عدالت کے سامنے قبول بھی کیا ہے کہ انہوں نے ایسا کہا ہے۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا کو گرفتار کیا جاتا ہے اور کیسز بنائے جاتے ہیں، خاور مانیکا کو 14 نومبر 2023 کو رہا کیا جاتا ہے اور 25 نومبرکو وہ شکایت درج کرتے ہیں، طلاق ہونے کے بعد خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی کو پاک باز عورت قرار دیا ہے۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ 5 سال 11 ماہ بعد خاور مانیکا کو یاد آیا کہ انہوں نے رجوع کرنا تھا، خاور مانیکا نے ٹرائل کورٹ کے سامنے بھی جھوٹ بولا اور اس عدالت پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے نکاح پڑھانے والے مفتی سعید کا بیان پڑھا۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے بتایا کہ مفتی سعید پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا حصہ رہے، مفتی سعید نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا زبانی نکاح کرایا مگر گواہوں کے نام یاد نہیں، میری استدعا ہے کہ مفتی سعید کا طلاق کے حوالے سے دیا گیا ایک ویڈیو بیان عدالت کے سامنے چلایا جائے۔

سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ مفتی سعید نے بتایا کہ عون چوہدری کو جانتے تھے، مگر عدالت کے سامنے بتایا کہ گواہوں کے نام یاد نہیں ہیں، ون چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ میں نکاح کا گواہ تھا، مفتی سعید نے عدالت کے سامنے بتایا کہ مجھے گواہوں کا یاد ہی نہیں ہے۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کی جانب سے مفتی سعید کا بیان عدالت کے سامنے پڑھا گیا۔

سلمان اکرم راجا کی استدعا پرعدت میں نکاح کرنے کے حوالے سے مفتی سعید کا ویڈیو بیان عدالت کے سامنے چلایا گیا، ان کا کہنا تھا کہ عورت کی اپنی عدت کے حوالے سے گواہی حتمی ہے، مفتی سعید ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنی کی ہوئی بات سے مکر گئے۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو بیان کو دکھانے کا مقصد مفتی سعید کے کردار کو سامنے لانا ہے، عدت کے حوالے سے سپریم کورٹ نے 39 دن کا فیصلہ دیا ہوا ہے، مفتی سعید کو مفتی کہتے ہوئے میری زبان ڈگمگا جاتی ہے۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عدت کے حوالے سے دیا گیا سپریم کورٹ کا فیصلہ خود سپریم کورٹ ہی تبدیل کرسکتی ہے، کچھ بھی سائنٹفک میٹیریل اگر پیش کیا گیا ہے وہ معنی نہیں رکھتا، اس حوالے سے یہ سپریم کورٹ جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اجازت ہو تو میں مفتی کی جگہ صرف ان کا نام سعید ہی کہنا چاہوں گا، گواہوں کو نہ جاننے کا بیان اور یہ ویڈیو بیان مفتی سعید کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے کافی ہے، مسلم فیملی لا کے سیکشن 7 پر عدالت کو بتانا چاہوں گا۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کی جانب سے طلاق دینے کے حوالے سے مختلف ججمنٹس کا حوالہ دیا گیا۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ فیملی لا کے سیکشن 7 کے سب سیکشن 3 کے مطابق طلاق کے بعد اگر مرد عدت کے دورانیے سے پہلے فوت ہوجاتا تو خاتون بیوہ کہلائیں گی،

سلمان اکرم راجا نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر سیکشن 7 اپلائی نہیں کرتا اور نا ہی 90 دن دورانیہ اپلائی کرتا ہے، انہوں نے دلائل دیے کہ عدالت کے سامنے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا نکاح صرف اس بنیاد پر ہے کہ ان کا نکاح قانونی ہے یا غیر قانونی۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ قرآن کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن نہیں ہے بلکہ حیض کے تین پیریڈز ہیں، صرف اس صورت میں عدت کا دورانیہ 90 ہے کہ خاتون عمر رسیدہ ہوں یا حیض کے ایام کا علم نہ ہو، بشریٰ بی بی نے بتایا کہ اپریل 2017 میں طلاق ہوئی اور انہوں نے عدت کا دورانیہ مکمل کیا۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ خاور مانیکا کی 14 نومبر کو طلاق دینے کے بیان کے مطابق بھی سپریم کورٹ کے 39 دن کے فیصلے سے زیادہ دن بنتے ہیں۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے عدت کیس کے گواہ لطیف کا بیان پڑھا۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے بتایا کہ لطیف کے مطابق اپریل 2017 میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو زنا کرتے دیکھا، لطیف کے مطابق انہوں نے خاور مانیکا کو بتا دیا تھا، حیرت ہے اس کے بعد بھی خاور مانیکا نومبر تک خاموش رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا کیسا انسان ہے کہ ان کو معلوم تھا سب اور اس کے بعد بھی کہتے ہیں کہ وہ رجوع کرنا چاہتے تھے، اس کیس میں کوئی بھی ایسا ثبوت موجود نہیں ہے جو ڈائرکٹ ثابت کرے کہ یہ گناہ گار ہیں۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے کہا کہ جو سزا دی گئی وہ اس صورت میں دی جاسکتی تھی کہ فراڈ شادی ہوتی اور ثبوت بھی موجود ہوتے، یکم جنوری 2018 کو نکاح ہوا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں اس نکاح کو جائز قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کے خلاف کوئی ثبوت موجود ہی نہیں ہے، ان کے پاس صرف یہی بات کہ انہوں نے فروری کا نکاح مانا ہے ، جو صرف ایک ایونٹ ہے۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ فراڈ کا مطلب کیا ہوتا ہے، فراڈ میں ایک انسان فراڈ کررہا ہو اور دوسرا جس کے ساتھ فراد ہو رہا ہو، بتایا جائے کہ اس معاملے میں کس کے ساتھ فراڈ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بتا رہے ہیں کہ مفتی سعید کے ساتھ فراڈ کیا ہے، مفتی سعید تو شکایت کنندہ نہیں ہیں۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ کچھ بھی ریکارڈ پر موجود نہیں کہ یہ فراڈ نکاح ہے، صرف الزامات ہی ہیں، سیکشن 496 ایک 1960 کا قانون ہے، یہ قانون صرف اس لیے بنا کہ غیر مسلم بچیوں کو یا ایسی بچیوں کے ساتھ نکاح کیا جاتا جن کو بعد میں کسی فراڈ میں استعمال کیا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں مفتی سعید کو دھوکا دیا گیا یہ بتایا جا رہا ہے، کیس کے دوران ایک وکیل غائب ہو جاتا ہے ، عدالت اس معاملے کو سیریس لے۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ڈنمارک جا کر وکیل صاحب کہیں کہ میں نہیں آسکتا، تو ہم کیا کریں گے ، آپ رضوان عباسی سے بات کریں ان سے کہیں ویڈیو لنک کے ذریعے آجائیں۔

معاون وکیل رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عباسی صاحب کی فیملی ڈنمارک میں رہتی ہے، انہوں نے کل عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ ان کی پرسنل مصروفیت ہے، جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ آپ بات کریں رضوان عباسی سے اگلے ایک دو دن میں ویڈیو لنک کے ذریعے آجائیں، 28 مئی تک انتظار نہیں کیا جاسکتا۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ کل عدالت کے سامنے انہوں نے 4 دن کا کہا کہ وہ چار دن دستیاب نہیں ہوں گے۔

عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ہماری استدعا ہے کہ کیس معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ آج سنا دیا جائے،

جج شاہ رخ ارجمند نے رضوان عباسی ایڈووکیٹ کے معاون وکیل سے استفسار کیا کہ رضوان عباسی سے رابطہ کرکے بتائیں کہ ای کورٹ کے ذریعے دلائل دیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت رضوان عباسی کے جواب آنے تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 14 مئی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت نکاح میں کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے دریافت کیا تھا کہ زبانی یا تحریری طور پر طلاق کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے؟

گزشتہ سماعت پر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عدالت کو بتایا تھا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی شادی فراڈ تھی جو ثابت ہوئی، خاور مانیکا کو عدت میں رجوع کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا، عدالت نے سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی تھی۔

واضح رہے کہ 9 اپریل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی تھی جبکہ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر وکیل شکایت کنندہ رضوان عباسی آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دوں گا۔

11 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیل پر آئندہ سماعت میں فریقین سے دلائل طلب کرلیے تھے۔

23 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ غیر قانونی، غیر اسلامی، غیر شرعی اور انصاف کے برخلاف ہے۔

29 فروری کو اسلام آباد کی سیشن اینڈ ڈسٹرکٹ عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر اپیلیں قابل سماعت قرار دے دی تھی۔

وکیل صفائی سلمان اکرم راجا نے کہا تھا کہ معاشرے میں شائستگی قائم رہنی چاہیے، ایسے کیسز نہیں دائر ہونے چاہیے، عدت میں نکاح کیس کے اثرات بیرون ملک تک گئے ہیں، بشریٰ بی بی نے کہا عدت مکمل کرنے کے بعد وہ اپنی والدہ کے گھر چلی گئی تھی، خاورمانیکا نے بھی میڈیا پر بشریٰ بی بی کے دینی خاتون ہونے کا اعتراف کیا ہے.

انہوں نے بتایا تھا کہ تقریباً 6 سال بعد خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی ، بانی پی ٹی آئی کے خلاف شکائت دائر کی۔

یاد رہے کہ 3 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔

سینئر سول جج قدرت اللہ نے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

پسِ منظر

25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کا کیس دائر کیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔

11 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا تھا۔

2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی۔

10 جنوری اور پھر 11 جنوری کو بھی فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔

15 جنوری کو بشریٰ بی بی اور 18 جنوری کو عمران خان نے غیرشرعی نکاح کیس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

تاہم 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔

31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

2 فروری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں سزا سنائی گئی۔

انگلینڈ کے کرکٹرز پاکستان کے خلاف سیریز کیلئے آئی پی ایل چھوڑ کر وطن روانہ

نائب وزیر اعظم تقرری کیس: فریقین کو نوٹسز جاری، جواب طلب

بنگلہ دیش کا ٹی 20 ورلڈکپ کے اسکواڈ کا اعلان