پاکستان

اڈیالہ جیل سیکیورٹی خدشات: 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت 17 مئی تک ملتوی

پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے جیلوں پر حملے کے منصوبے کی رپورٹ موصول ہوئی ہے، خط کا متن
|

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جیل انتظامیہ کی جانب سے اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے دی گئی درخواست منظور کرتے ہوئے 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی کے 17 مئی تک ملتوی کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق آج اڈیالہ جیل حکام نے عدالت سے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے احتساب عدالت اسلام آباد کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل صوبے کی حساس ترین جیل ہے، اڈیالہ جیل میں گنجائش کے برعکس 7 ہزار کے قریب قیدی موجود ہیں۔

خط میں بتایا گیا کہ دہشتگردی سمیت سنگین جرائم میں ملوث مجرم اڈیالہ جیل میں قید ہیں، سیاسی بیک گراؤنڈ رکھنے والے ہائی پروفائل قیدی بھی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے جیلوں پر حملے کے منصوبے کی رپورٹ موصول ہوئی ہے، رپورٹ کے مطابق میانوالی، ڈیرہ غازی خان، راولپنڈی اور اٹک جیل کو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی کے لیے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے تعاون سے فرضی مشق بھی کی گئی ہیں۔

خط کے مطابق جیل سے ملحقہ رہائشی علاقوں کے مکینوں کی سیکیورٹی کلیئرنس بھی کی جارہی ہے، چنانچہ سیکیورٹی انتظامات کے تناظر میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل راولپنڈی کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے فرضی مشقوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔

ترجمان راولپنڈی پولیس نے بتایا کہ موک ایکسرسائز کا مقصد اپنی تیاری کو بہترین بنانا ہے، موک ایکسرسائز میں پولیس، ایلیٹ فورس، ریسکیو 1122، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حصہ لیا۔

ترجمان کے مطابق موک ایکسرسائز میں آپریشن یا ایمرجنسی صورتحال میں مشترکہ آپریشنل کارروائیوں کی فرضی مشقیں کی گئیں۔

اس سے قبل جیل ذرائع کے حوالے سے یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقات پر 3 دن کے لیے پابندی عائد کردی گئی، قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی کا اطلاق 15 مئی کی رات 12 بجے تک ہوگا اور یہ فیصلہ جیل اطراف میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل امریکی محکمہ خارجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دے دیا تھا۔

7 مئی کو واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ ’ظاہر ہے ہم پاکستان سمیت دنیا کے ہر قیدی کے تخفظ کا احترام اور تخفظ کی فراہمی دیکھنا چاہتے ہیں، ہر نظر بند شخص، ہر قیدی بنیادی انسانی حقوق اور قانون کے تحت تحفظ کا حقدار ہے۔‘

اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی اظہار تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے، ہمیں کسی کی ہدایات کی ضروت نہیں ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی سیکیورٹی پر امریکا کے ردعمل پر وضاحت دی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا عدلیہ کا ایک آزادنہ اور شفاف نظام ہے، عدلیہ قانون کے مطابق فیصلے کرنے میں آزاد ہے، انصاف کی فراہمی پاکستان کی عدلیہ کا ایک بنیادی ستون ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے واضح کیا کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ہمیں پاکستان کے اندرونی مسائل پر کسی کی ہدایات کی ضروت نہیں ہے۔

یاد رہے کہ 7 مارچ کو راولپنڈی پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے 3 مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچالیا تھا۔

سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) راولپنڈی خالد ہمدانی نے بتایا تھا کہ مشترکہ کارروائی میں اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ہے، بھاری اسلحہ اور بارود سمیت 3 دہشتگرد گرفتار کیے گئے جن کا تعلق افغانستان سے ہے۔

سی پی او راولپنڈی کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے اڈیالہ جیل کا نقشہ، دستی بم اور دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) برآمد ہوئے۔

بعدازاں 12 مارچ کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کو دہشتگردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے خدشے پر بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ انٹیلیجنس اطلاعات کی روشنی میں محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جیل میں سرچ آپریشن بھی کیا جائے گا، محکمہ داخلہ پنجاب نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب کو پابندی کا مراسلہ بھی جاری کردیا ہے۔

مراسلے کے مطابق ملاقات پرپابندی کا اطلاق بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام قیدیوں پر ہوگا۔

9 مئی مقدمات: شبلی فراز، راجا بشارت، زرتاج گل، زین قریشی کی ضمانت کنفرم

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم، 75 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا

کینیڈا: سکھ رہنما قتل کے الزام میں ایک اور بھارتی شہری گرفتار