پاکستان

عدت نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ملتوی

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
|

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گِل عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رضوان عباسی ایک بجے آ جائیں گے، ہائی کورٹ، سپریم کوٹ میں کیسز ہیں، وکیل بشریٰ بی بی عثمان گل نے کہا کہ اس کیس میں بار بار رضوان عباسی کی جانب سے التوا مانگا گیا ہے۔

جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ایک بجے سے لیٹ نہیں ہونا، آج لازمی عدالت میں پیش ہوں، عثمان گل کا کہنا تھا کہ عدالت کا اختیار ہے، ہماری سزا معطلی کی درخواست موجود ہیں دلائل مکمل ہو چکے، عدالت سے درخواست ہے کہ سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کریں۔

اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ گزشتہ آرڈر میں لکھا ہے کہ اگر رضوان عباسی پیش نہیں ہوتے تو سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کروں گا۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں ایک بجے تک وقفہ کر دیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں وقفے کے بعد دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کے آغاز پر راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل کا آغاز کردیا۔

وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ میں چند قانونی نکات پر عدالت میں دلائل دینا چاہتا ہوں، شکایت دائر کرنا اور شکایت فرد جرم سے پہلے واپس لینے پر دلائل دینا چاہتا ہوں، کیس کے دائرہ اختیار کے حوالے سے قانونی نکات پر بات کرنا چاہتا ہوں، میں شکایت دائر کرنے میں تاخیر، عدت کی مدت کے قانونی نکات پر بھی بات کروں گا، عدت کے دوران نکاح کے اسٹیٹس پر بھی دلائل دوں گا، الزامات سے لاتعلقی کا اظہار کرنے پر بھی دلائل دوں گا۔

انہوں نے بتایا کہ محمد حنیف نامی شخص نے اس سے قبل عدت میں نکاح کی شکایت دائر کی، محمد حنیف نے فرد جرم عائد ہونے سے قبل تکنیکی بنیادوں پر شکایت واپس لی،اسپیشل جج سینٹرل کے کیسز مختلف ہوتے ہیں، ایف آئی آر کے مختلف ہوتے، تفتیش کسی بھی کیس میں پہلا قدم ہوتی ہے، نوٹس جاری کرنا اور فرد جرم عائد کرنا انکوائری کی اسٹیج کہلاتی ہے، عدالت کا اختیار ہوتا ہے کہ کیس سے جڑے کسی بھی متعلقہ فرد کو نوٹس جاری کرے۔

وکیل رضوان عباسی نے مزید کہا کہ محمد حنیف کی دائر شکایت فرد جرم سے قبل واپس لی گئی، جس کا خاور مانیکا کی شکایت سے تعلق نہیں بنتا۔

نعد ازاں رضوان عباسی نے دائرہ اختیار اور عدم پراسکیوشن کے حوالے سے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ محمد حنیف کی شکایت عدالت نے دائرہ اختیار کی بنیاد پر خارج کردی تھی، سی آر پی سی کا سیکشن 177 دائرہ اختیار کے حوالے سے بات کرتا ہے، گواہان نے کہا کہ فراڈ شادی کے باوجود اسلام آباد کی حدود میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی ایک ساتھ رہے، دورانِ ٹرائل بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے فراڈ شادی کے باوجود ساتھ رہنے کی بات سے انکار نہیں کیا۔

اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے دریافت کیا کہ فراڈ شادی کا مقدمہ اگر درج ہونا ہوتا تو کہاں ہوتا؟ رضوان عباسی نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف فراڈ شادی کا مقدمہ اسلام آباد یا لاہور کہیں بھی درج ہوسکتا تھا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی شادی کے 10 دن کے اندر لاہور سے اسلام آباد شفٹ ہوگئے تھے۔

بعد ازاں راجا رضوان عباسی نے سی آر پی سی کے مختلف سیکشنز اور فراڈ شادی کے دائرہ اختیار سے متعلق متعدد اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کے حوالے دیے۔

وکیل رضوان عباسی نے ڈھاکہ میں ہوئی فراڈ شادی پر دیئے گئے عدالتی فیصلے کابھی حوالہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فراڈ شادی کا اثر جہاں پڑا، وہاں ماضی میں عدالتوں نے ٹرائل کیے ہیں، فراڈ شادی ایک جرم ہے، فراڈ شادی کے اثرات ایک الگ جرم ہے، مخصوص عرصے میں ہی فراڈ شادی کی شکایت دائر کرنے پر کوئی قانون نہیں، فراڈ شادی کے حوالے سے تفصیلی تفتیش بھی ضروری ہے، جس میں وقت لگتا ہے۔

اس کے بعد وکیل رضوان عباسی نے عدت میں نکاح کیس پر ہوئی گواہان پر جرح عدالت میں پڑھنا شروع کر دی۔

اس موقع پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ عباسی صاحب ڈھائی بجے سے پہلے پہلے میں نے جانا ہے، راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ مجھے دلائل دینے میں تھوڑا وقت لگ جائے گا، سیکشن 496 کی جو تعریف ہے وہ صرف غیر قانونی شادی نہیں بلکہ پہلے فراڈ اور اس کے بعد غیر قانونی شادی ہوگی۔

وکیل خاور مانیکا راجا رضوان عباسی ایڈوکیٹ نے مزید بتایا کہ خاور مانیکا اپنی والدہ کو لے کر جانا چاہتا تھا اور بشریٰ بی بی کے ساتھ رجوع کرنا چاہتا تھا ، رجوع کرنے سے پہلے ہی بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے عدت کے دوران نکاح کرلیا ، نکاح کے گواہان نے عدالت کے سامنے بتایا کہ یہ نکاح غیر قانونی طور پر ہوا ہے۔

اس پر جج نے دریافت کیا کہ آپ کو دلائل کے لیے مزید کتنا وقت چاہیے ہوگا؟

راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ مجھے دلائل کے لیے مزید ایک گھنٹہ درکار ہوگا، اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردیتے ہیں مزید کل دیکھ لیتے۔

وکیل سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ کیس کل سن لیا جائے ،کل کے دن مجھے کسی بھی وقت صرف 20 منٹ کا وقت دے دیجیے۔

راجا رضوان عباسی نے بتایا کہ کل میں موجود نہیں ہوں گا، کل ان کو سن لیں اس کے بعد میری حاضری تک سماعت ملتوی کی جائے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، کل صبح 9 بجے سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ اپنے دلائل دیں گے۔

یاد رہے کہ 14 مئی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت نکاح میں کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے دریافت کیا تھا کہ زبانی یا تحریری طور پر طلاق کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے؟

گزشتہ سماعت پر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عدالت کو بتایا تھا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی شادی فراڈ تھی جو ثابت ہوئی، خاور مانیکا کو عدت میں رجوع کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا، عدالت نے سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی تھی۔

واضح رہے کہ 9 اپریل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی تھی جبکہ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر وکیل شکایت کنندہ رضوان عباسی آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دوں گا۔

11 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیل پر آئندہ سماعت میں فریقین سے دلائل طلب کرلیے تھے۔

23 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ غیر قانونی، غیر اسلامی، غیر شرعی اور انصاف کے برخلاف ہے۔

29 فروری کو اسلام آباد کی سیشن اینڈ ڈسٹرکٹ عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر اپیلیں قابل سماعت قرار دے دی تھی۔

وکیل صفائی سلمان اکرم راجا نے کہا تھا کہ معاشرے میں شائستگی قائم رہنی چاہیے، ایسے کیسز نہیں دائر ہونے چاہیے، عدت میں نکاح کیس کے اثرات بیرون ملک تک گئے ہیں، بشریٰ بی بی نے کہا عدت مکمل کرنے کے بعد وہ اپنی والدہ کے گھر چلی گئی تھی، خاورمانیکا نے بھی میڈیا پر بشریٰ بی بی کے دینی خاتون ہونے کا اعتراف کیا ہے.

انہوں نے بتایا تھا کہ تقریباً 6 سال بعد خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی ، بانی پی ٹی آئی کے خلاف شکائت دائر کی۔

یاد رہے کہ 3 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔

سینئر سول جج قدرت اللہ نے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

پسِ منظر

25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کا کیس دائر کیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔

11 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا تھا۔

2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی۔

10 جنوری اور پھر 11 جنوری کو بھی فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔

15 جنوری کو بشریٰ بی بی اور 18 جنوری کو عمران خان نے غیرشرعی نکاح کیس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

تاہم 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔

31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

2 فروری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں سزا سنائی گئی۔

یاسمین راشد کا چیف جسٹس کو خط: سیاسی انتقام، گرفتاریوں کی مذمت

بھارت اور ایران کے درمیان چابہار بندرگاہ معاہدے پر امریکا کا رد عمل سامنے آگیا

وزیراعظم کا بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا عمل تیزی سے مکمل کرنے کا اعادہ