نئے بیل آوٹ پیکج پر مذاکرات کا آغاز، آئی ایم ایف وفد وزارتِ خزانہ پہنچ گیا
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے درمیان وزارت خزانہ میں مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان کی معاشی ٹیم کی قیادت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب جبکہ آئی ایم ایف کے وفد کی قیادت مشن چیف نیتھن پورٹر کررہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے وفود کے درمیان تعارفی سیشن ہوا، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے قرض پروگرام سے متعلق مذاکرات ہورہے ہیں جو تقریباً 2 ہفتے جاری رہیں گے۔
سیشن کے دوران پاکستان نے آئی ایم ایف کو معاشی اصلاحات کا عمل برقرار رکھنے کی یقین دہانی کروائی۔
مذاکرات میں نئے قرض کے حجم اور مدت کے تعین کے علاوہ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بھی مشاورت کی جائے گی، پاکستان آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر سے زائد بیل آؤٹ پیکج کے لیے پرامید ہے۔
آئی ایم ایف کی ٹیم آج اسٹیٹ بینک حکام سے بھی مذاکرات کرے گی، دورے کے دوران وزارت خزانہ، ایف بی آر اور وزارت توانائی حکام سے بھی مذاکرات ہوں گے۔۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف کی معاون ٹیم 2 روز سے پاکستان میں ہے، ٹیم آج وزارت خزانہ پہنچی ہے، جہاں آئندہ مالی سال کے بجْٹ سے متعلق تجاویز پر غور کیا جارہا ہے۔
اس کےعلاوہ دوسری جانب آئی ایم ایف کا مرکزی مشن 15 مئی کو پاکستان پہنچے گا، جن کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے، توقع ہے ایک سے ڈیڑھ ہفتے میں مذاکرات مکمل ہوجائیں گے اور آئی ایم ایف کےنئے پروگرام پر دستخط ہوجائیں گے۔
ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز نے بتایا تھا کہ پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر کی سربراہی میں ایک مشن رواں ہفتے پاکستانی حکام سے ملاقات کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کا مقصد بہتر اور مضبوط گورننس کی بنیاد رکھنا ہے، مذاکرات میں لچکدار معاشی ترقی کی بنیاد رکھنے پر بات ہوگی۔
وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے دعویٰ کیا تھا کہ معیشت درست سمت میں گامزن ہوچکی ہے، انہوں نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے اصلاحات کےساتھ موجودہ قوانین کے موثر نفاذ پر بھی زور دیا تھا۔
دوسری جانب 11 مئی کو طویل مدتی قرض پروگرام کے بارے میں حکومت کے ساتھ بات چیت سے قبل آئی ایم ایف نے ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں پاکستان میں سیاسی بے یقینی کے باعث معیشت کو درپیش خطرات سے خبردار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان نے قلیل مدتی 3 ارب ڈالر کا پروگرام مکمل کیا تھا جس سے ڈیفالٹ کو روکنے میں مدد ملی، لیکن وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک نئے طویل مدتی پروگرام کی ضرورت پر زور دیا۔
گزشتہ موسم گرما میں پاکستان باآسانی ڈیفالٹ میں جانے سے بچ گیا تھا اور آئی ایم ایف کے آخری پروگرام کی تکمیل کے بعد معیشت مستحکم ہو گئی تھی اور اپریل میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد کے ریکارڈ سے کم ہو کر 17 فیصد پر آ گئی ہے۔
تاہم ملک کو اب بھی مالیاتی خسارے کا سامنا ہے، اگرچہ درآمدی کنٹرول کے اقدامات نے بیرونی کھاتوں کے خسارے کو سنبھالنے میں مدد دی ہے لیکن ان کی وجہ سے ترقی کی رفتار بھی کم ہوئی ہے، گزشتہ سال منفی نمو کے مقابلے میں اس سال ترقی کی شرح تقریباً 2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
توقع ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے کم از کم 6 ارب ڈالر حاصل کرے گا اور ریزیلئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کے تحت اضافی فنانسنگ کی درخواست کرے گا۔