وزیراعلیٰ سندھ نے این ایف سی فارمولے میں تبدیلی کی خبروں کو مسترد کردیا
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو وفاقی حکومت اور نہ ہی کسی دوسرے عہدیدار نے ایسی کسی ترمیم پر بات کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے 12 مئی کو حیدرآباد پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
جب ان سے صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر دوبارہ بات چیت کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی تجویز کے بارے میں پوچھا گیا تو مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے اس بارے میں صرف میڈیا میں سنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اسے صرف میڈیا میں دیکھا ہے کیونکہ کسی نے بھی این ایف سی وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر نظر ثانی کے حوالے سے مجھ سے بات نہیں کی۔‘
وزیراعلیٰ سندھ نے وضاحت کی کہ انہوں نے وزیراعظم سے 3 اور وزیر خزانہ سے 2 ملاقاتیں کی ہیں لیکن کسی نے ان سے اس معاملے پر بات نہیں کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئین نے صرف صوبوں کا حصہ بڑھانے کی اجازت دی ہے اور اسے کم نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 160(3) کے تحت صوبوں کو وفاقی حکومت کی طرف سے جمع کیے گئے مختلف ٹیکسوں کا ایک حصہ ملتا ہے، جس میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، اور ایکسپورٹ ڈیوٹیز شامل ہیں۔
دسمبر 2009 میں دستخط کیے گئے 7ویں این ایف سی ایوارڈ کے مطابق پنجاب کا حصہ 51.74 فیصد، سندھ کا 24.55 فیصد، خیبر پختونخوا کا 14.62 فیصد اور بلوچستان کا 9.09 فیصد تھا۔
صوبے میں امن و امان کے بارے میں بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے تسلیم کیا کہ صورتحال ’اطمینان بخش نہیں‘ ہے۔
انہوں نے میڈیا پر بھی زور دیا کہ وہ بالائی سندھ کے ’ڈاکوؤں کی اچھا دکھانے سے گریز کریں‘ جنہوں نے کان کنوں، مزدوروں اور اقلیتی برادریوں کے ارکان کو اغوا کیا۔
پنجاب کے علاقے چولستان میں آبپاشی کے نئے منصوبے کے بارے میں وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ سندھ حکومت اس معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے ساتھ اٹھانے کی تیاری کر رہی ہے۔
گورنر سندھ کی تبدیلی سے متعلق ایک سوال پر مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ وزیراعظم کا اختیار ہے، پیپلز پارٹی تمام سیاسی جماعتوں سے مذاکرات پر یقین رکھتی ہے۔