صحت

پاکستان میں پیٹ کی بیماریاں عروج پر، سینکڑوں مزید ماہرین امراض پیٹ و جگر درکار

پاکستان میں ہیپاٹائٹس ’سی‘ اور ’بی‘ کے امراض میں مبتلا افراد کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے جن کے علاج کے لیے تربیت یافتہ گیسٹرو انٹرالوجسٹ کی ضرورت ہے، ماہرین

پاکستان اس وقت پیٹ کے امراض کی وباؤں کی زد میں ہے جن کے علاج کے لیے ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں سینکڑوں مزید تربیت یافتہ ماہرین امراض پیٹ و جگر کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے تمام ہسپتالوں کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹس میں آنے والے آدھے مریض پیٹ اور جگر کے امراض کی شکایات کے ساتھ آتے ہیں، دوسری جانب پاکستان میں ہیپاٹائٹس ’سی‘ اور ’بی‘ کے امراض میں مبتلا افراد کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے جن کے علاج کے لیے تربیت یافتہ گیسٹرو انٹرالوجسٹ کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین نے پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کے تحت منعقدہ چھٹی دو روزہ سالانہ کانفرنس کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے معروف یورولوجسٹ اور آغا خان ہسپتال کے سابق میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر فرحت عباس، معروف گیسٹرو اینٹرالوجسٹ پروفیسر وسیم جعفری، پی جی ایل ڈی ایس کی صدر پروفیسر ڈاکٹر لبنا کمانی، پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر ڈاکٹر شاہد احمد اور دیگر نے خطاب کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آلودہ پانی کی وجہ سے ڈائریا، گیسٹرو اینٹرائٹس، ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس ’اے‘ اور ’ای‘ کے علاوہ ہیضے کی بیماریاں پھیل رہی ہیں، پیٹ کے امراض میں بڑھتا ہوا اضافہ نہایت قابل تشویش ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر مہینے 10 لاکھ سے زائد ڈائریا اور پیٹ کے امراض کے کیس سامنے آتے ہیں، مریضوں کی اتنی بڑی تعداد سے نمٹنے اور ان کے علاج کے لیے ملک میں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں تربیت یافتہ ماہرین امراض پیٹ و جگر کی ضرورت ہے۔