حکومت نے 10 ماہ کے دوران 60 کھرب روپے قرض لے کر تمام ریکارڈ توڑ دیے
وفاقی حکومت نے 10 ماہ کے دوران بینکوں سے 60 کھرب روپے قرضہ لے کر تمام ریکارڈ توڑ دیے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق حکومت نے پہلے 10 ماہ یعنی یکم جولائی 2023 سے 26 اپریل 2024 تک مقامی بینکنگ سیکٹر سے 69 کھرب 96 ارب روپے قرض لیا ہے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 26 کھرب 66 ارب روپے کے قرضے کے مقابلے میں 124 فیصد زیادہ ہے۔
حکومت نے اس عرصے کے دوران اسٹیٹ بینک کو 7کھرب 35 ارب روپے کا خالص قرضہ واپس کیا، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی لازمی شرط کے تحت مرکزی بینک سے براہ راست قرض نہیں لے سکتی۔
رواں مالی سال میں شیڈول بینکوں سے لیے گئے قرضے پہلے ہی پورے مالی سال 2023 میں اٹھائے گئے 30 کھرب 70 ارب روپے کے قرضے سے تجاوز کرچکے ہیں۔
مجموعی طور پر مالی سال 24-2020کے 10 ماہ میں بجٹ سپورٹ کے لئے سرکاری شعبے کا خالص قرضہ 50 کھرب روپے رہا جو مالی سال 23 میں 37 کھرب 40 ارب روپے تھا۔
واضح رہے کہ 5 اپریل کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق حکومت نے بینکوں سے گزشتہ 2 ماہ کے دوران 700 ارب روپے اضافی قرضے لیے تھے جس کے بعد ان کا حجم 47 کھرب روپے تک پہنچ چکا تھا۔
بھاری قرضے کے سبب نجی شعبہ کی جانب سے 70 فیصد کم قرضے لے گیے، نتیجتاً اس سے معاشی ترقی کے لیے مشکلات درپیش رہیں گی۔
نمایاں ریونیو اکٹھا کرنے کے باوجود ریکارڈ قرضے حکومت کے بھاری اخراجات کو ظاہر کرتے ہیں، جو قرضوں کی لاگت پر غور و فکر کیے بغیر لیے گئے، حکومت ریکارڈ شرح پر قرضے لے رہی ہے۔