کراچی کا سابق اسٹریٹ کرمنل، ایف بی آئی ایجنٹ کامران فریدی امریکی قید سے رہا
امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے سابق ہائی پروفائل ایجنٹ کامران فریدی کو قید کی سزا کاٹنے کے تقریباً 4 سال بعد امریکی ریاست فلوریڈا کی جیل سے رہا کردیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 9 دسمبر 2022 کو کامران فریدی کو ’انٹر اسٹیٹ کامرس کو دھمکیوں، ایف بی آئی افسر کو ڈرانے دھمکانے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے‘ کے جرم میں 84 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
18 مارچ 2024 کو نیویارک کے وفاقی جج کیتھی سیبل نے پاکستانی نژاد ایف بی آئی ایجنٹ اور مخبر کی سزا کم کرکے 72 ماہ کرنے کا فیصلہ دیا۔
کامران فریدی کو حال ہی میں چند شرائط کی بنیاد پر امریکی جیل سے رہائی ملی ہے جن میں امریکی شہریت سے دستبرداری اور اگست سے پہلے مستقل طور پر امریکا چھوڑنے پر رضا مندی شامل ہے۔
60 سالہ کامران فریدی کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک 3 میں پلے بڑھے، وہ پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی ایس ایف) سے وابستہ رہ چکے ہیں جبکہ وہ پی ایس ایف رہنما نجیب احمد کے قریب تھے، جنہیں 1990 میں قتل کردیا گیا تھا۔
لندن کے نیوز میگزین مڈل ایسٹ آئی نے کامران فریدی کو ’کراچی اسٹریٹ ہسٹلر‘ (دھوکہ دینے والا) کے طور پر بیان کیا ہے جس کے اہلِ خانہ نے اسے سویڈن بھیج دیا کیونکہ وہ کراچی میں متعدد پُرتشدد واقعات میں ملوث تھا۔
1991 میں کامران فریدی امریکا منتقل ہوگئے اور اگلے 4 سالوں میں ہی انہوں نے امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں ایک گیس اسٹیشن خرید لیا، وہاں ان کی ملاقات ایف بی آئی ایجنٹس سے ہوئی جو کامران کی اردو، پنجابی، ہندی اور ہسپانوی زبان پر گرفت دیکھ کر متاثر ہوئے اور انہوں نے 1996 میں کامران فریدی کا مخبر اور ایجنٹ کے طور پر ایف بی آئی میں بھرتی کرلیا۔
مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ’دوہری شہریت والے پاکستانی نژاد امریکی ایجنٹ کامران فریدی نے اس وقت شام کا دورہ کیا جب وہاں خانی جنگی عروج پر تھی اور انہوں نے وہاں یتیم خانے کی تعمیر کے حوالے سے بات کی‘۔
2018 میں کراچی سے تعلق رکھنے والے تاجر جابر موتی والا کی لندن میں گرفتاری میں اہم کردار ادا کرنے کے بعد کامران فریدی کا اسٹریٹ ہسٹلر سے ایف بی آئی ایجنٹ بننے کا سفر بھی جلد ہی تمام ہوا۔
کامران فریدی نے جابر موتی والا کی غیرقانونی سرگرمیوں کو آشکار کرنے کے لیے روسی مافیا آپریٹیو کے طور پر سازش رچی، تاہم کامران فریدی اور ان کے ایف بی آئی سرپرستوں کے درمیان اس وقت دراڑ پیدا ہوئی جب کامران فریدی نے جابر موتی والا کے خلاف ثبوتوں میں ایف بی آئی کی ہیرا پھیری کو بے نقاب کرنے کی دھمکی دی۔
کامران فریدی کو 2020 میں اس وقت گرفتار کرلیا گیا جب وہ جابر موتی والا کے حق میں گواہی دینے کے ارادے سے ان کے وکلا سے بات چیت کررہے تھے۔
سابق ایف بی آئی ساتھیوں کو دھمکانے کے الزام میں کامران فریدی کو فوری طور پر امریکا واپس بھیج دیا گیا۔