پاکستان

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کےخلاف ایل این جی ریفرنس واپس کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری

نیب کی ایل این جی ریفرنس واپس لینے کی درخواست منظور کی جاتی ہے اور ریفرنس میں نامزد ملزمان شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسمٰعیل اور دیگر کو بری قرار دیا جاتا ہے، حکم نامہ

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف مائع قدرتی گیس (ایل این جی) ریفرنس واپس کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے تحریری فیصلہ جاری کیا، جس کے مطابق نیب کی ایل این جی ریفرنس واپس لینے کی درخواست منظور کی جاتی ہے اور ریفرنس میں نامزد ملزمان شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسمٰعیل اور دیگر کو بری قرار دیا جاتا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اشتہاری ملزمان شاہد اسلم، فلپ نٹمین اور شانہ صادق کو بھی ریفرنس سے ڈسچارج کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ 30 اپریل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف مائع قدرتی گیس ریفرنس واپس لے لیا تھا۔

احتساب عدالت اسلام آباد میں کیس کی سماعت جج ناصر جاوید رانا نے کی تھی، شاہد خاقان عباسی وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

نیب کی طرف سے ریفرنس واپس لیے جانے کی درخواست دائر کرتے ہوئے ڈپٹی پراسیکیوٹر اظہر مقبول نے کہا تھا کہ نیب شاہد خاقان عباسی کے خلاف ریفرنس واپس لے رہا ہے۔

عدالت نے نیب کی ریفرنس واپس لینے کی درخواست منظور کرلی تھی۔

واضح رہے کہ جولائی 2019 میں نیب نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے اُس وقت کے نائب صدر شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں گرفتار کرلیا تھا۔

ایل این جی کیس

خیال رہے کہ نیب انکوائری میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سوئی سدرن کیس کمپنی لمیٹٰڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کی انتظامیہ نے غیر شفاف طریقے سے ایم/ایس اینگرو کو کراچی پورٹ پر ایل این جی ٹرمینل کا کامیاب بولی دہندہ قرار دیا تھا۔

اس کے ساتھ ایس ایس جی سی ایل نے اینگرو کی ایک ذیلی کمپنی کو روزانہ کی مقررہ قیمت پر ایل این جی کی ریگیسفائینگ کے 15 ٹھیکے تفویض کیے تھے۔

نہ صرف شاہد خاقان عباسی بلکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر بھی اپنی مرضی کی 15 مختلف کمپنیوں کو ایل این جی ٹرمنل کا ٹھیکا دے کر اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

2016 میں مسلم لیگ (ن) کی دورِ حکومت میں نیب کراچی میں منعقدہ ریجنل بورڈ کے اجلاس میں شاہد خاقان عباسی کے خلاف انکوائری بند کردی تھی۔

شاہد خاقان عباسی کے خلاف 2 انکوائریز کی منظوری دی گئی تھی، جب وہ سابق وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل تھے، ان انکوائریز میں سے ایک ایل این جی کی درآمدات میں بے ضابطگیوں میں ان کی مبینہ شمولیت جبکہ دوسری نعیم الدین خان کو بینک آف پنجاب کا صدر مقرر کرنے سے متعلق تھی۔

تاہم شاہد خاقان عباسی کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ایل این کی درآمد کے لیے دیے گئے ٹھیکے میں کوئی بے ضابطگی نہیں کی اور وہ ہر فورم پر اپنی بے گناہی ثابت کرسکتے ہیں اور یہ کہ 2013 میں ایل این جی برآمد وقت کی اہم ضرورت تھی۔