پاکستان

ہمیں ملک سے مایوسی ختم کر کے ایسا معاشرہ بنانا ہے جہاں ترقی کی امید ہو، مصدق ملک

ہمارا ملک ایک عظیم ملک ہے، یہاں گالی گلوچ کا کلچر نہیں چل سکتا، ہمیں کچھ رواداری سے کام کرنا ہے، وفاقی وزیر

وزیر برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہمیں ملک سے مایوسی ختم کر کے ایسا معاشرہ بنانا ہے جہاں ترقی کی امید ہو۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ نا صرف ہم حکومت کے معاملات حکومت ساتھ طے کر کے سرمایہ کاری کروائیں گے لیکن ہمارا اصل مقصد ہے کہ پاکستان کے سرمایہ کار نا صرف پاکستان کی ترقی میں حصہ ڈالیں بلکہ سعودی عرب میں بھی کام کریں، اس طرح دو راستوں کا تعین کیا گیا ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ پہلا راستہ ہے کہ اس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ایک سرکار کا دوسری سرکار سے کیا ناطا ہونا چاہیے، ہمارا سعودی عرب سے قومی سطح پر 70 سالہ پرانا رشتہ ہے مگر تاریخی طور پر 1400 سال پرانا ہے، ہمارے کاروبار کو آگے بڑھانے کے لیے سعودی کمپنیوں کا پاکستانی کمپنیوں سے میل کیا جانا چاہیے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ سب کرنے کا مقصد نیا خاکہ تشکیل دینا ہے، ایک مایوسی جو ہے کہ ملک میں کچھ نہیں ہوسکتا تو ایسا نہیں ہے، ہمیں یہ نا امیدی ختم کرنی ہے، ہمیں ایک نئی منزل کی طرف دیکھنا ہے، ہمیں ایک ایسا معاشرہ بنانا ہے جہاں ہمارے بچے بچیوں کے آنکھوں میں ترقی کی امید ہوگی، اس حوالے سے ہم مدد نہیں بھائی چارہ چاہتے ہیں، ترقی ، کاروباز، روزگار سب چاہتے ہیں۔

مصدق ملک نے بتایا کہ سعودی کاروباری لوگ پاکستانی سرمایہ کاروں سے بات کر رہے ہیں، پاکستانی سرکار نے عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ہم پاکستان سے ریڈ ٹیپ کو ختم کر دیں گے، ہمارے پاس ایلیٹ کیپچر ہے، جب لیول پلئینگ فیلڈ ہوگا سب کے پاس تو ہنر مند بھی اسی رفتار سے چلیں گے جس رفتار سے سیٹھ چلتا ہے، ہم انہی کے لیے ریگولیشن کم کرنا چاہتے ہیں، اجارہ داری اب نہیں رہے گی، ہم پاکستان سے ریڈ ٹیپ کو ختم کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک ایک عظیم ملک ہے، یہاں گالی گلوچ کا کلچر نہیں چل سکتا، ہمیں کچھ رواداری سے کام کرنا ہے، ایک معتدل معاشرہ قائم کرنے کے لیے ہم کام کر رہے ہیں۔

بعد ازاں وفاقی وزیر جام کمال نے کہا کہ معیشت سب سے اہم چیز ہے، آج کے دور میں معیشت سے ہی خارجہ پالیسی بنتی ہے، اس دفاع ہم نے طے کیا کہ سرکار کی مووجدگی اس طرح ہوگی کہ ہم صرف سہولیات فراہم کریں گے اور کچھ نہیں، اس پروگرام کے لیے بہت سے لوگ آئیں ہیں، دو ہفتوں میں ہمارا وفد دو دفع سعودی عرب گیا اور ان کا وفد پاکستان آیا۔

جام کمال نے بتایا کہ آج یہاں تقریبا 100 پاکستانی کمپنیاں موجود ہیں، یہاں سب ایک دوسرے سے ملاقات کر رہے ہیں، پاکستان کی اقتصادی معاملات کو بہتر کرنے میں سب سے کلیدی کردار کاروباری لوگوں کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دو سال پہلے پاکستان سے کمپنیاں واپس جارہی تھیں لیکن اب وہ واپس آرہے ہیں، ہمیں اپنے بزنس سیکٹر کو فروغ دینا ہے، ہم حکومتی عمل کو آسان کریں گے تاکہ معاملات آسان ہوں، یہ ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اسے پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

صوبے ممکنہ طور پر600 ارب روپے وفاق کو فراہم نہیں کرسکیں گے

فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا، چیف جسٹس

افغانستان: پوست کی کاشت کےخلاف کریک ڈاؤن پر احتجاج طالبان حکومت کیلئے چیلنج