بھارتی دہشت گردی صرف پاکستان نہیں بلکہ کینیڈا اور امریکا میں بھی پھیل گئی ہے، منیر اکرم
پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بھارت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی ماورائے علاقائی ریاستی دہشت گردی صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ کار کینیڈا اور امریکا سمیت شاید دوسرے ممالک میں بھی پھیل گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق جنرل اسمبلی میں ’امن کی ثقافت‘ پر بحث کے دوران اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ بھارت اپنے ملک میں مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی یہ ماورائے علاقائی ریاستی دہشت گردی صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ کار کینیڈا میں سیاسی مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ تک بڑھا دیا گیا ہے اور امریکا اور شاید دوسرے ممالک میں بھی اس طرح کی کوشش کی گئی ہے۔
منیر اکرم نے وزیر اعظم نریندر مودی کا حوالہ دیتے ہوئے واشنگٹن پوسٹ کی ایک حالیہ رپورٹ کا بھی ذکر کیا، جہاں بھارتی وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’آج بھارت کے دشمن بھی جان چکے ہیں، یہ مودی ہے، یہ نیا ہندوستان ہے، یہ نیا ہندوستان آپ کے گھر میں گھس کر قتل کرے گا۔‘
منیر اکرم نے عالمی ادارے کو آگاہ کیا کہ جب سے 2014 میں بی جے پی-آر ایس ایس کی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے، بھارت کے مسلمانوں، عیسائیوں، دلتوں اور دیگر لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے نفرت، جبر اور تشدد ہو رہا ہے، جو ہندوتوا کے نظریے کی وجہ سے ہوا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت میں جب تک ہندوتوا فاشزم کی مخالفت نہیں کی جاتی اور جب تک بی جے پی اور آر ایس ایس کو ان کےجرائم پر سزا سے استثنا کا احساس ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک بھارتی مسلمانوں کو نسل کشی سے محفوظ نہیں رکھا جاسکتا اور جب تک کشمیر کا تنازعہ پرامن طریقے سے حل نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں وسیع تر تشدد اور تنازعہ موجود اور ایک حقیقی خطرہ رہے گا۔
پاکستانی مندوب نے اس موقع پر وضاحت کی کہ کس طرح بھارت کی مودی حکومت کی پالیسیاں خطے میں امن کے لیے خطرہ بن رہی ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ ’امن کی ثقافت‘ کو فروغ دینے کی کوششوں کے باوجود دنیا میں نفرت، تشدد اور جنگ میں اضافہ ہوتانظر آرہا ہے اور دنیا بھر میں اس وقت 300 سے زیادہ تنازعات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں نامزد بھارتی اہلکاروں کی جانب سے کئے گئے 2400 سے زیادہ جرائم کے ٹھوس شواہد کے ساتھ ایک تفصیلی ڈوزیئر اقوام متحدہ کو بھیجا ہے۔
پاکستان مندوب نے واضح کیا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں حالات اس وقت تک معمول پر نہیں آئیں گے جب تک جموں و کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منعقدہ استصواب رائے کے ذریعے اپنا حق خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، جیسا کہ سلامتی کونسل کی ان متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا جن کو بھارت تسلیم کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ ایک کھلا زخم ہے جو ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان تباہ کن جنگ کو جنم دے سکتا ہے اس لئے اسے سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے
انہوں نے کہا کہ بھارت، دہشت گرد گروپوں، خاص طور پر ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کی مالی معاونت اور سرپرستی کر رہا ہےجس کا مقصد پاکستان کی مغربی سرحدوں کے پار سے پاکستان میں حملے کرکے چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک ) میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔