دنیا

رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کا صحافیوں پر ریاست، سیاسی رہنماؤں کے دباؤ پر اظہارِ تشویش

دنیا بھر کے صحافیوں کی حالت زار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال بھی کچھ خاص بہتری نہ آسکی۔

آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر صحافیوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کی جانب سے دنیا بھر میں صحافیوں پر بڑھتے ہوئے سیاسی جبر اور آزادی صحافت پر لگائی جانے والی قدغن پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

دنیا بھر کے صحافیوں کی حالت زار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال بھی کچھ خاص بہتری نہ آسکی، صحافیوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں صحافیوں کو اپنے ہی سیاسی رہنماؤن سے خطرہ ہے۔

زیادہ سے زیادہ حکومتیں اور سیاسی رہنما ایسے ماحول کو یقینی بنانے میں ناکام ہو رہے ہیں جہاں صحافت کا تحفظ یقینی ہو اور جہاں عوام قابل اعتماد، غیر جانبدارانہ اور متنوع خبروں تک رسائی حاصل کر سکے۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست اور سیاسی اداروں کے دباؤ کی وجہ سے میڈیا کی آزادی میں کمی واقع ہورہی ہے۔

رینکنگ

رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے صحافیوں اور میڈیا کے خلاف خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے، اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں 100 سے زائد صحافی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر شائع ہونے والی اپنی 22ویں سالانہ رپورٹ میں ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے ناروے کو ایک بار پھر صحافیوں کے لیے سب سے ’بہترین‘ اور ایسٹ افریقی ملک اریٹیریا کو سب سے ’برا‘ قرار دیا۔

گزشتہ سال سب سے نچلے درجے پر آنے والا ملک شمالی کوریا رواں سال دو درجہ ترقی کرکے 177 نمبر پر آگیا ہے۔

جن ممالک کی رینکنگ میں سب سے زیادہ تنزلی ہوئی ان میں افغانستان ہے جو 26 درجے تنزلی سے 178 ویں نمبر پر آگیا ہے، ٹوگو 43 درجے تنزلی سے 113 ویں نمبر پر اور ایکواڈور 30 درجے تنزلی سے ​​110 ویں نمبر پر ہیں۔

جب کہ ارجنٹائن 26 درجے تنزلی سے 66 ویں نمبر پر ہے، دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقتوں میں سے ایک امریکا کی درجہ بندی میں 10 درجہ کمی ہوئی ہے۔

ورکرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہا کہ تین چوتھائی ممالک آزادی صحافت کے حوالے سے ’بُرے‘ قرار دیے گئے ہیں۔

نچلے درجے میں موجود 10 ممالک میں چین، ایران، شمالی کوریا، شام اور اریٹیریا شامل ہیں۔

ان ممالک میں ریکارڈ تعداد میں صحافیوں کو حراست میں لیا گیا، لاپتہ ہوئے یا یرغمال بنایا گیا۔

میکسیکو صحافیوں کے لیے بدستور خطرناک ترین ملک ہے، جہاں 2019 سے اب تک 37 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

ایشیا پیسیفک خطہ صحافت کے لیے دنیا کا دوسرا خطرناک ترین خطہ قرار دیا گیا ہے۔ اس خطے میں دنیا کے 10 خطرناک ترین ممالک میں 5 ممالک شامل ہیں جن میں میانمار (171 ویں)، چین (172 ویں)، شمالی کوریا (177 ویں)، ویتنام (174 ویں) اور افغانستان (178 واں) شامل ہیں لیکن پچھلے سال کے برعکس خطے کا کوئی بھی ملک انڈیکس کے ٹاپ 15 میں شامل نہیں ہوسکا۔

اس سال بھی صحافت کے اعتبار سے مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں سب سے بدترین صورتحال رہی جبکہ یورپ بدستور سب سے محفوظ رہا، جب کہ آئیرلینڈ انڈیکس میں سر فہرست بہترین تین ممالک سے باہر ہوگیا اور اس کی جگہ سویڈن نے لے لی جبکہ جرمنی اب بھی ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔

فلسطین ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں فلسطین 180 ممالک میں سے 157 ویں نمبر پر ہے، خاص طور پر صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے یہ نچلے 10 ممالک میں شامل ہے۔

صحافیوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے آنے والے انتخابات کے موقع پر صحافیوں پر سیاسی دباؤ پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے لیے چیلنجز

فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں 4 صحافیوں کو قتل کر دیا گیا جب کہ 104 سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔

تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کی جانب سے جاری رپورٹ میں پاکستان نے 7 درجے ترقی کرکے 152واں نمبر ہے، جو گزشتہ سال 159 نمبر پر تھا، جب کہ بھارت کا 159واں نمبر ہے۔

پاکستان دنیا کے ان 3 ممالک میں شامل ہے جہاں پیکا کے کالے قانون کے تحت کسی آن لائن فورم پر رائے دینے پر بھی مقدمات درج کر لیے جاتے ہیں جب کہ دنیا کے باقی ممالک میں ہتک کے قوانین کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل 101، امریکا 55، برطانیہ 53، عرب امارات 160، سعودی عرب 166 پر ہیں۔

’ درست اطلاعات اور میڈیا کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا’

آزادی صحافت کے عالمی دن پر وزیراعظم نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو سلام، حریت فکر کے محافظوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سچائی کی جنگ لڑنے والوں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، غزہ میں جان قربان کرنے والے صحافی انسانیت کے ہیروز ہیں،صحافت اور اظہار کی آزادی جمہوریت کی بنیاد ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ درست اطلاعات اور میڈیا کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا، میڈیا اور اظہار کی آزادی پر پختہ یقین رکھتے ہیں، پاکستان پریس فریڈم انڈیکس میں 7 درجے بہتر ہوا، میڈیا انڈسٹری مسائل سے نکالنے کے لئے کردار ادا کریں گ۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا اور میڈیا ورکرز کے حقوق کے لئے تعاون کریں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آزادی صحافت کے عالمی دن پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی آزاد و خودمختار پریس کی حامی ہے، آزاد و خودمختار پریس کا جمہوری عمل کے فروغ میں کلیدی کردار ہے۔

آزادی صحافت کا عالمی دن، جبر اور غلط معلومات کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار

ملک بھر میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ

آزادی صحافت کا عالمی دن، جبر اور غلط معلومات کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار