پاکستان

لاہور ہائیکورٹ: اسکول ٹیچر سے زیادتی کے ملزم کی سزا کالعدم

تاخیر سے اندراج مقدمہ شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے، گواہوں کے بیانات میں تضاد، پراسکیوشن کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی، فیصلہ

لاہور ہائی کورٹ نے اسکول ٹیچر سے زیادتی کے ملزم کی 14 سال کی سزا کالعدم قرار دے دی اور ملزم امجد علی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس امجد رفیق نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ وقوعہ کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) پانچ روز بعد درج ہوئی، متاثرہ اسکول ٹیچر نے تین روز تک کسی کو وقوعے کے بارے میں نہیں بتایا۔

فیصلہ کے مطابق متاثرہ خاتون نے پولیس کو واقعے کی فوری اطلاع بھی نہیں کی، تاخیر سے مقدمے کا اندراج شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ لیڈی ڈاکٹر کے مطابق بھی کوئی نمونہ متاثرہ خاتون کے جسم سے نہیں ملا۔

مزید کہا گیا ہے کہ گواہوں کے بیانات میں بھی تضاد پایا گیا، پراسکیوشن کیس کو ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ ملزم امجد علی کے خلاف تھانہ شور کورٹ میں 2016 میں مقدمہ درج کیا گیا، عدالت ملزم کی 14 سال سزا کو کالعدم قرار دیتی ہے۔

آئی بی کی جانب سے آڈیو لیک کیس میں بینچ پر اعتراض واپس لینے کی متفرق درخواست خارج

نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا چین کے نیوی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ

فلسطینی صحافیوں نے ’ورلڈ پریس فریڈم ایوارڈ‘ اپنے نام کرلیا