پاکستان کے معاشی بحران کی دلدل دن بہ دن سنگین ہوتی جارہی ہے، اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی بحران کی دلدل دن بہ دن سنگین ہوتی جارہی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معاشی بحران سے نکلنے کے بہت حل ہیں لیکن اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ایکشن لینے کی ہے، آئی ایم ایف پروگرام پر بہت تنقید ہوتی ہے کہ یہ پروگرام مہنگائی لے کر آتا ہے، میں معاشی ماہر نہیں ہوں لیکن مجھے اندازہ ہے کہ آئی ایم ایف ہمیں ٹیکس چوری روکنے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، بجلی کی چوری روکنے، گورننس بہتر کرنے کے لیے کہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اسی پروگرام کو سامنے رکھتے ہوئے ایف بی آر میں اصطلاحات کا بیڑہ اٹھایا ہے، انہوں نے ایف بی آر سے متعلق سب سے زیادہ اجلاس کیے، ایف بی آر میں دو طرح کے کام ہورہے تھے کہ جو اس کا ڈھانچہ ہے اس میں رہتے ہوئے گورننس بہتر کی جائے اور دوسرا عدالتوں میں پڑے 2700 ارب کیسز سے متعلق، پارلیمان نے جو پہلا قانون پاس کیا وہ اسی بابت تھا کہ جو ٹیکس ٹریبیونلز ہیں اس میں ترمیم کی ہیں، ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں سیاسی جماعتوں کی نمائندگی تھی جہنوں نے ترمیم تیار کی اور پارلیمان نے اسے منظور کیا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ 2 کروڑ تک کے ٹیکس کے معاملات کمشنر انکم ٹیکس کے پاس جائیں گے اور اس سے اوپر والی ٹریبیونلز میں جائیں گی، ٹریبیونلز میں جوڈیشل ممبرز کی تعیناتی کا اختیار وزیر اعظم کے پاس تھا لیکن اب یہ اوپن میرٹ پر ہوگا، انہوں نے یہ اختیار خود چھوڑا ہے۔
اعظم نذیر نے بتایا کہ گورننس کا بہت مسئلہ ہے، تو اس پر بہت سے لوگوں کی تبدیلیاں کی گئی ہیں، کسٹم سروس افسران کے تبادلے اوپر سے شروع ہوئے اور یہ سلسلہ نیچے تک جائے گا، لوگوں کا تبادلہ کارکردگی کے حساب سے کیا گیا ہے، ڈیوٹی میں ہیرا پھیری، اسمگلنگ، ٹیکس چوری ہمارے مسائل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو ٹیکس دے رہے ہیں سارا زور انہی پر آجاتا ہے، اس پر بھی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے، اگر یہ ہوگا تو شاید ٹیکس سلیبز بھی نیچے آئیں گے۔
بعد ازاں وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ وزیر اعظم کا دورہ سعودی عرب کامیاب رہا، سعودی وزرا کے ساتھ جو اجلاس کا سلسلہ تھا وہ دو دن جاری رہا، دو دن میں اعلی سطحی میٹنگ ہوئیں، تمام وزرا نے بتایا کہ ہمیں محمد بن سلمان کا حکم ہے کہ ہم نے پاکستان کے لیے کوششیں کرنی ہے، پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا ہے، یہ بہت بڑی پیشرفت ہے، ایک ماہ کے اندر وزیر اعظم کی سعودی ولی عہد سے دو ملاقاتیں ہوئیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دورہ سعودی عرب کے فورا بعد چند ہی روز میں کاروباری سعودی شخصیات کا ہائی پاور وفد پاکستان آرہا ہے، یہ پاک سعودی تعلقات کا نیا موڑ ہے اور اس سے ہماری معیشت کو فائدہ ہوگا، معیشت مستحکم ہوگی۔