دنیا

انڈونیشیا: ایک بار پھر آتش فشاں پھٹ پڑا، ہزاروں شہریوں کا انخلا، پروازیں معطل

شمالی صوبے میں منگل کو تین دفعہ پھٹنے والے آتش فشاں کا ملبہ سمندر میں گرنے سے سونامی آنے کا خوف پھیل گیا، حکام

انڈیونیشیا کے جزیرے ’ماؤنٹ رانگ‘ میں ایک بار پھر آتش فشاں پھٹ گیا، لاوا بہنے کے باعث فضا میں 5 کلو میٹر (3 میل) سے زیادہ دور تک راکھ کے گہرے بادل چھا گئے جب کہ ہزاروں افراد کا انخلا کرلیا گیا اور پروازیں معطل ہوگئیں۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے کہا کہ شمالی صوبے سلاویسی کے علاقے آرچیپیلاگو میں منگل کو تین دفعہ آتش فشاں پھٹا جس کے بعد یہ خوف پھیل گیا کہ ملبہ سمندر میں گرے گا جو سونامی کا باعث بن سکتا ہے۔

انڈونیشیا کی حادثات کے نقصانات پر قابو پانے کے لیے قائم ایجنسی (بی این پی بی) کی جانب سے شیئر کی گئی فوٹیج میں رانگ کی چوٹی سے بجلیاں چمکتی دیکھی گئی جب کہ لاوے اور چٹانوں کے آگ سے بھرے سرخ بادل فضا میں اٹھتے دیکھے گئے۔

امدادی ایجنسی نے کہا کہ رانگ جزیرے پر جہاں آتش فشاں واقع ہے، رہنے والے تمام 843 شہریوں کو مناڈو منتقل کردیا گیا جہاں سے صوبائی دارالحکومت تقریبا 100 کلو میٹر دور ہے۔

ایجنسی کے مطابق اس کے علاوہ پڑوس میں واقع جزیرے سے بھی تقریبا 12ہزار لوگوں کو بھی دیگر مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں حکام کی جانب سے دو بحری جہاز مختص کردیے گئے ہیں۔

انڈونیشیا کی میٹرولوجیکل ایجنسی (بی ایم کے جی) کی جانب سے شیئر کیے گئے نقشے میں دیکھا گیا کہ آتش فشاں کی راکھ بورنیو جزیرے تک جا پہنچی، انڈونیشیا یہ جزیرہ برونائی اور ملائیشیا کے ساتھ شیئر کرتا ہے۔

انڈونیشین ایر ٹریفک کنٹرول کرنے والی ایجنسی ایئر نیو انڈونیشیا نے کہا کہ مناڈو اور گرونٹالو شہروں کے ایئر پورٹ سمیت سات ہوائی اڈے بند کیے جانے پر مجبور کردیے گئے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ آتش فشاں سے اٹھنے والا گہرا دھواں دیکھا جا سکتا ہے جو چوٹی سے 5 سو سے 7 سو میٹر تک اوپر اٹھ رہا ہے۔

انڈونیشیا ’پیسیفک رنگ آف فائر‘ سے گھیرا ہوا ایک انتہائی خطرناک علاقہ ہے، جہاں زمین کی تہہ پر مختلف پلیٹیں آپس میں ملتی ہیں اور بڑی تعداد میں زلزلے اور آتش فشاں پیدا کرتی ہیں۔

دریں اثنا بہت سے انڈونیشیا کے آتش فشاں مسلسل سرگرمیوں کی اعلیٰ سطح کو ظاہر کرتے ہیں، تاہم آتش پھٹنے میں سالوں کا فرق ہوسکتا ہے، 2010 میں جاوا جزیرے پر میراپی آتش فشاں پھٹنے سے 350 سے زیادہ افراد ہلاک اور 4 لاکھ مکین بے گھر ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 2021 میں انڈونیشیا میں سیمیرو آتش فشاں کے پھٹنے سے جاوا جزیرے پر کم از کم 14 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

اس وقت ماہرین نے بتایا تھا کہ سیمیرو آتش فشاں 2014 سے پھٹنے کے مرحلے میں تھا، یہاں گرم بادلوں اور لاوے کے بہاؤ کا اخراج شروع ہوگیا، جس کے بعد حکام نے لوگوں کو وارننگ جاری کی کہ اس سے دور رہیں۔

انڈونیشیا کی وزارت نقل و حمل کا کہنا تھا کہ آتش فشاں پھٹنے سے پروازوں میں کوئی خلل نہیں پڑا، حالانکہ پائلٹوں کو الرٹ جاری کر دیا گیا کہ وہ راکھ کے گرنے سے بچیں۔

سیمیرو، 3 ہزار 600 میٹر سے زیادہ بلند، انڈونیشیا کے تقریباً 130 فعال آتش فشاں میں سے ایک ہے۔

پاک برطانیہ علاقائی استحکام کانفرنس، دو طرفہ دفاعی تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال

’ہیرامنڈی‘ میں ماہرہ، فواد خان اور عمران عباس کو کاسٹ کرنے کا سوچا تھا، سنجے لیلا بھنسالی کا انکشاف

آئی سی سی ٹی 20 رینکنگ میں بابر اعظم کی ایک درجہ ترقی