آئندہ 4 سال کیلئے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ
گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں آئندہ 4 سال کے لیے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا جب کہ وزیراعظم شہباز شریف اس حوالے سے کل باضابطہ اعلان کریں گے۔
’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارت تعلیم کے زیر انتظام تعلیمی ایمرجنسی نفاد کی کانفرنس کل اسلام آباد میں ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اس کانفرنس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزرائے بھی شرکت کریں گے۔
وزیراعظم کانفرنس میں تعلیمی ایمرجنسی نافد کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
اس سلسلے میں تعلیمی بجٹ کو بھی صفر اعشاریہ پانچ سے بڑھا کر آئندہ چار سال میں پانچ فیصد کرنے کا ہدف ہے۔
وفاقی وزارت تعلیم نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، چار سال میں یہ تعداد کم کرکے 90 لاکھ تک لانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ میرا وزیر اعظم سے مطالبہ ہے ملک میں تعلیمی ایمرجنسی لگائی جائے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ سائنس یہ کہتی ہے کہ تعمیر و ترقی کی دوڑ میں ایک ارب لوگ غیر ضروری نا ہوجائیں، اگر ہم آئینے کے سامنے کھڑے ہوں گے تو یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔
رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ لہذا تعلیمی ایمرجنسی لگائی جائے اور ہر جگہ کو تعلیم سے بھر دینا چاہیے۔
یاد رہے کہ رواں سال کے شروع میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد بڑھ کر 2 کروڑ 62 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔
وفاقی وزارت تعلیم کے ذیلی ادارے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن کی یونیسکو کے تعاون سے 2021 اور 2022 کے ڈیٹا پر تیار رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا نجاب میں ایک کروڑ 11 لاکھ، سندھ میں 76 لاکھ، خیبرپختونخوا میں 36 لاکھ، بلوچستان میں 31 لاکھ اور اسلام آباد میں 80 ہزار بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسکول جانے کی عمر کے انتالیس فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، بلوچستان میں سب سے زیادہ 65 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں۔
ہائر سیکنڈری سطح پر 62 فیصد بچے، میٹرک سطح پر 40 فیصد، مڈل سطح پر 30 فیصد اور پرائمری سطح پر 36 فیصد بجے اسکول سے باہر ہیں۔