پاکستان

وزیراعظم نے اسحٰق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کردیا

کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو فوری طور پر نائب وزیر اعظم مقرر کردیا ہے۔
|

وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کردیا ہے۔

حکومت پاکستان کے کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو تاحکم ثانی فوری طور پر نائب وزیر اعظم مقرر کردیا ہے۔

تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ نائب وزیراعظم اب وزیر خارجہ کی ذمے داریاں بھی انجام دیں گے یا حکومت کسی اور کو وزیر خارجہ کا منصب سونپے گی۔

آئین میں نائب وزیراعظم کا باقاعدہ کوئی عہدہ نہیں ہے البتہ نائب وزیراعظم پاکستان کا عہدہ 25 جون 2012 کواس وقت کے وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے تخلیق کیا تھا۔

راجا پرویز اشرف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد مسلم لیگ (ق) کے مطالبے پر چوہدری پرویز الہٰی کو نائب وزیراعظم کا عہدہ دیا تھا اور اس طرح وہ پاکستان کے پہلے نائب وزیراعظم قرار پائے تھے۔

نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کا تعارف

1950 میں جنم لینے والے محمد اسحٰق ڈار سن 80 کی دہائی کے اواخر سے سیاسی منظر نامے پر، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلسِ عاملہ کے رکن کی حیثیت سےموجود ہیں۔

سینیٹ میں اپویشن لیڈر، اسحٰق ڈار کو مالیات و اقتصادیات کے شعبے میں ان کی اہلیت کی بنا پر قابلِ تعظیم نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔

وہ 99-1997 پر محیط نواز شریف کے دوسرے دورِ حکومت میں وفاقی وزیرِ خزانہ، اقتصادی امور، ریونیو اور شماریات رہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اہم شخصیت خیال تصور کیے جانے والے اسحٰق ڈار 2002 سے پارٹی کے عالمی امور کی نگرانی کرتے آرہے ہیں۔

4 بار رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہونے کے علاوہ، وہ متعدد بار سینیٹ کے رکن بھی منتخب کیے جاچکے ہیں اور زیادہ تر انہیں سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر کا منصب سونپا گیا۔

وفاقی وزیر کی ذمہ داریاں سونپے جانے سے قبل وہ 93-1992 کے دوران وزیرِ مملکت / پاکستان انویسٹمنٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو بھی رہے۔

وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے بھی صدر بھی رہ چکے ہیں۔

سن 2008 میں وہ مختصر مدت کے لیے وفاقی وزیرِ خزانہ رہے مگر جب ان کی جماعت نے وفاق میں پی پی پی کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا تو اسحٰق ڈار نے عہدے سے استعفٰی دے دیا تھا۔

جب 2013 میں مسلم لیگ(ن) دوبارہ اقتدار میں آئی تو وزیر خزانہ کے عہدے کے لیے قرعہ فال ایک بار پھر اسحٰق ڈار کے نام نکلا اور پھر 2022 میں اتحادیوں نے جب عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے ذریعے دوبارہ حکومت سنبھالی تو چند ماہ اقتصادی امور کی نگرانی کرنے والے مفتاح اسمٰعیل کی جگہ ملک کی وزارت خزانہ کی ذمے داریاں دوبارہ اسحٰق ڈار کو سونپی گئی تھیں۔

وہ سینیٹ کی مختلف قائمہ کمیٹیوں کے بھی رکن ہیں۔ جن میں دفاع و دفاعی پیداوار، امورِ کشمیر و گلگت ۔ بلتستان، تجارت و خزانہ، روینیو، اکنامکس افیئرز، شماریات، منصوبہ بندی اور ترقیات و نجکاری کی کمیٹیاں شامل ہیں۔

ڈار آئینی اصلاحات کے لیے قائم کردہ اُن پارلیمانی کمیٹیوں کا بھی حصہ رہے جس نے وہ مسودہ قوانین تیار کیے، جن کے تحت آئین میں کی جانے والی 18ویں، 19ویں اور 20ویں ترمیم ممکن ہوسکیں۔

ان کی شان دار پارلیمانی خدمات کے اعتراف میں پیپلز پارٹی کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت نے 2011 میں انہیں ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزاز نشانِ امتیاز سے نوازا تھا۔

تاہم انہوں نے اپنی جماعت کے دیگر رہنما کی طرح اس وقت صدر کے عہدے پر فائز آصف علی زرداری کے ہاتھوں سے اعزاز لینے سے انکار کردیا تھا۔

گورنمنٹ کالج لاہور، پنجاب یونیورسٹی اور انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس انگلینڈ اینڈ ویلز جیسے معتبر تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے متعدد عالمی اہمیت کے حامل مالیاتی اداروں بشمول ورلڈ بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک اور اسلامی ترقیاتی بینک میں بھی خدمات انجام دی ہیں۔

وہ متحدہ عرب امارات کے حکمراں خاندان کے ایک رکن کے مالیاتی مشیر بھی رہ چکے ہیں۔