این ڈی ایم اے نے 29 اپریل تک طوفان اور سیلابی صورتحال سے خبردار کردیا
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بیشتر حصوں میں 29 اپریل تک شدید بارشوں کے ساتھ ساتھ سیلابی صورتحال سے خبردار کرتے ہوئے الرٹ جاری کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک کے بالائی حصوں میں ممکنہ طور پر موسلادھار بارش، اولے اور طوفان کی پیشگوئی ہے جس سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تیز بارشوں سے انفراسٹرکچر اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، عوام غیر ضروری سفر کرنے اور دریاؤں اور نہروں کو عبور کرنے سے گریز کریں، کچے مکانات کی مرمت کریں اور پانی کی نکاسی کو یقینی بنائیں۔
یہ وارننگ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کسانوں کی فصلیں بالخصوص گندم کی فصل بالکل تیار ہوجاتی ہیں اور وہ فصلوں کی کٹائی کرتے ہیں۔
پوٹھوہار کے علاقے میں طویل عرصے تک بارش ہونے کی وجہ سے گندم کی کٹائی میں تاخیر ہوئی، علاقے کے کسانوں نے فصل کی لاگت میں غیر معمولی اضافے کی شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں دگنی ہو گئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے بھی مغربی سسٹم کے داخل ہونے سے خبردار کیا ہے جس سے 30 اپریل تک موسمی حالات خراب ہوسکتے ہیں۔
اس سسٹم کے داخل ہونے سے ملک کے مختلف حصوں خاص طور پر خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، گلیات، مری، اور آزاد جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر بارش اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے کی توقع ہے۔
بلوچستان
پی ایم ڈی نے خبردار کیا کہ بلوچستان میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا، جس کے نتیجے میں سلیمان اور کیرتھر پہاڑی سلسلوں میں مقامی نالوں اور پہاڑی ندی نالوں میں سیلاب آسکتا ہے۔
یاد رہے کہ 25 اپریل کو بلوچستان میں گرج چمک کے ساتھ شروع ہونے والی تیز بارشوں کا نیا سلسلہ 26 اپریل کو بھی جاری رہا جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔
سرحدی شہر تفتان میں سیلابی ریلے میں ایک شخص بہہ گیا جب کہ گھر پر آسمانی بجلی گرنے سے خاتون اور اس کی بیٹی زخمی ہو گئے۔
بلوچستان میں بارشوں سے متعلقہ واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 19 تک پہنچ گئی جب کہ 250 کے قریب گھر بہہ گئے اور 1850 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔
حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب سے 14 شاہراہیں اور رابطہ سڑکیں بری طرح متاثر ہوئیں جس سے بلوچستان اور دیگر صوبوں کے درمیان ٹریفک معطل ہو گئی۔
پنجاب
لاہور شہر سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں جمعہ کی سہ پہر ہلکی بارش اور ژالہ باری ہوئی۔
جبکہ یہ ہلکی بارش تھی، لاہور کے 16 واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی مانیٹرنگ سٹیشنز میں سے ایک پر زیادہ سے زیادہ 10 ملی میٹر کی بارش کے ساتھ، اس نے پہلے ہی گندم کی گرتی ہوئی مارکیٹ کی قیمتوں اور فصل کو ممکنہ نقصان کا سامنا کرنے والے کسانوں میں تشویش کو بڑھا دیا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بھارت سے شروع ہونے والے بارش کے نظام میں شدت آنے کی توقع ہے، جس سے ہفتے کے روز وسطی اور شمالی پنجاب میں بڑے پیمانے پر بارشیں ہوں گی۔
حکام نے کہا کہ ’آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران وسطی اور شمالی پنجاب کے تمام علاقوں میں گرج چمک، ژالہ باری اور آندھی کے ساتھ موسلادھار بارش ہو سکتی ہے۔‘
کسانوں نے فصل کی کٹائی روک دی، اس امید پر کہ گندم کی قیمتوں میں کچھ بہتری آئے گی لیکن حالیہ خراب موسم نے حالات مزید خراب کردیے۔
اوکاڑہ کے ایک گندم کے کاشتکار امان اللہ نے کہا اپریل کا موسم ہمیشہ سے ہی غیر متوقع رہا ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے ساتھ اس سال حالات زیادہ خراب رہے۔