’زبانی، تحریری طلاق پر قانون کیا کہتا ہے؟‘ عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیل پر سماعت
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت نکاح میں کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے دریافت کیا کہ زبانی یا تحریری طور پر طلاق کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے؟
ڈان نیوز کے مطابق سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔
سماعت کے آغاز پر جج نے خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی سے دریافت کیا کہ عباسی صاحب آج آپ صبح صبح عدالت میں کیسے ؟
رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ میں نے آج ہائی کورٹ جانا ہے اور وہاں دلائل دینے ہیں، میں اپنے جتنے دلائل دے سکتا ہوں وہ دے کر ہائی کورٹ جاؤں گا۔
خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے شکایت کنندہ خاور مانیکا کا بیان عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا۔
رضوان عباسی ایڈوکیٹ نے کہا کہ خاور مانیکا کے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی قصوروار ہیں ،
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ اسی معاملے پر ایک شکایت پہلے بھی آئی تو جو واپس لے لی گئی تھی اس پر بھی معاونت کریں۔
وکیل نے بتایا کہ پہلے جو شکایت آئی تھی وہ چارج فریم سے پہلے ہی واپس لے لی گئی تھی، چارج فریم سے پہلے واپس لی گئی درخواست موجودہ درخواست پر اثر انداز نہیں ہوسکتی ، اسی حوالے سے رضوان عباسی ایڈوکیٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی فیملی قانون کے سیکشن 7 نے عدت کا دورانیہ 90 روز بتایا ہے، اگر دوا کے ذریعے عدت کا دورانیہ مکمل کریں تو یہ قابل قبول نہیں ہوگا ، ملزمان کے خلاف 3 الزامات ہیں ، عدت سے پہلے نکاح ، فراڈ اور حق رجوع ختم کرنے کا الزام ثابت ہوتا ہے
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے ٹرائل کے دوران حلف لینے کی بات کی گئی جب خاور مانیکا نے وہ آفر قبول کی ملزمان مکر گئے۔
راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے دوران عدت نکاح کیس میں ٹرائل کے دوران کی گئی جرح عدالت کے سامنے پڑھی اور بتایا کہ ملزمان نے 342 کے بیان میں بتایا کہ انہوں نے یکم جنوری کو نکاح کیا ہے مگر پبلک بعد میں کیا۔
پھر انہوں نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان عدالت کے سامنے سنایا۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیا کہ زبانی یا تحریری طور پر طلاق کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے؟ راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ قانون میں دونوں طریقے ہیں مگر ملزمان نے تحریری طور پر کچھ پیش نہ کیا۔
بعد ازاں وکیل نے کیس کے گواہ عون چوہدری کا بیان عدالت کے سامنے پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ ملزمان فروری کے نکاح کی صرف ایک تقریب کو مانتے ہیں، گواہ کہتا ہے کہ فروری کے نکاح میں بھی وہ گواہ تھا، عون چوہدری دونوں نکاح میں موجودگی کے حوالے سے بیان دے چکا ہے۔
وکیل راجا رضوان عباسی نے بتایا کہ ملزمان کے انکار کے علاؤہ تمام تر ثبوت ان کے خلاف ہیں، انہوں نے کیس کے گواہ لطیف کا بیان عدالت کے سامنے پڑھتے ہوئے بتایا کہ گواہ لطیف کے بیان کے زیادہ تر حصے پر ملزمان کی جانب سے انکار نہیں کیا گیا، نومبر میں طلاق اور جنوری میں نکاح کرنے سے خاور مانیکا کے رجوع کرنے کے حق کو مجروح کیا گیا، فیملی لا آرڈیننس کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن کا ہے۔
رضوان عباسی ایڈوکیٹ نے سپریم کورٹ کی ججمنٹ کا حوالہ سینتے ہوئے بتایا کہ کہ طلاق کے بعد عدت کے دوران اگر شوہر کی موت واقع ہو جاتی ہے تب بیوی کو بیوہ والی عدت کا دورانیہ بھی مکمل کرنا ہوگا۔
اسی کے ساتھ راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 بجے تک ملتوی کردی۔
وقفے کے بعد عدالت نے عدت نکاح کیسا کی سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر خاور مانیکا نے عدلات کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی شادی فراڈ تھی جو ثابت ہوئی، خاور مانیکا کو عدت میں رجوع کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا، عدالت نے سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی تھی۔
واضح رہے کہ 9 اپریل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی تھی جبکہ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ اگر وکیل شکایت کنندہ رضوان عباسی آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دوں گا۔
11 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیل پر آئندہ سماعت میں فریقین سے دلائل طلب کرلیے تھے۔
23 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ غیر قانونی، غیر اسلامی، غیر شرعی اور انصاف کے برخلاف ہے۔
29 فروری کو اسلام آباد کی سیشن اینڈ ڈسٹرکٹ عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر اپیلیں قابل سماعت قرار دے دی تھی۔
وکیل صفائی سلمان اکرم راجا نے کہا تھا کہ معاشرے میں شائستگی قائم رہنی چاہیے، ایسے کیسز نہیں دائر ہونے چاہیے، عدت میں نکاح کیس کے اثرات بیرون ملک تک گئے ہیں، بشریٰ بی بی نے کہا عدت مکمل کرنے کے بعد وہ اپنی والدہ کے گھر چلی گئی تھی، خاورمانیکا نے بھی میڈیا پر بشریٰ بی بی کے دینی خاتون ہونے کا اعتراف کیا ہے.
انہوں نے بتایا کہ تقریباً 6 سال بعد خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی ، بانی پی ٹی آئی کے خلاف شکائت دائر کی۔
یاد رہے کہ 3 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔
سینئر سول جج قدرت اللہ نے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
پسِ منظر
25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کا کیس دائر کیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔
خاور مانیکا نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔
28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔
5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔
11 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا تھا۔
2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی۔
10 جنوری اور پھر 11 جنوری کو بھی فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔
15 جنوری کو بشریٰ بی بی اور 18 جنوری کو عمران خان نے غیرشرعی نکاح کیس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
تاہم 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔
31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
2 فروری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں سزا سنائی گئی۔