عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب ٹیکس دیے بغیر گزارہ نہیں، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے،اب ٹیکس دیے بغیر گزارہ نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہوا جس میں رکن اسمبلی علی محمد خان نے حالیہ سیلاب میں جاں بحق افراد کی مغفرت کے لیے دعا کرائی۔
جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری نے دعا کرانے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ کم از کم دعا تو سیکھ لیں، انہوں نے دعا اپنے لیے کرائی ہے یہ مغفرت کی نہیں ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے رکن اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما علی محمد خان نے کہا کہ قرآن میں تمام مومنین کا ذکر آتا ہے، آپ خود کو شائد مؤمن نہیں سمجھتے مگر میں آپ کو مومن سمجھتا ہوں۔
علی محمد خان کی بات پر اراکین نے ڈیسک بجائے۔
اس دوران معاشی صورتحال پر بحث کے لیے تحریک ایوان میں پیش کی گئی، تحریک مصطفیٰ کمال، آسیہ اسحٰق اور حسان صابر نے پیش کی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفی کمال نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 38 ایف میں لکھا گیا کہ سودی نظام کو ختم کیا جائے، آئین کو بنے 51 سال ہوگئے لیکن سود کا نظام ختم نہیں ہوا، یہ اللہ اور رسول سے کھلی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایک جلسے میں قیامت کی بات کی، زرداری صاحب آپ اپنے اختیارات استعمال کرکے سودی نظام کی بات بھی اٹھائیں،زرداری صاحب آپ بھٹو صاحب کے آئین کا تحفظ کریں۔
سنی اتحاد کونسل کے رکن، پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ میں سودی نظام کے حوالے سے مصطفی کمال بھائی نے جو مؤقف رکھا ہم اس کی تائید کرتے ہیں،آج مصطفی بھائی نے اپنے نام کی مناسبت سے بہترین نقطہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ قرآن میں واضح لکھا ہے کہ سود اللہ سے جنگ کے مترداف ہے،اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے، ہمارا اسٹیٹ بینک اور فنانس منسٹری اس حوالے سے قائد اعظم کے بیان کو سامنے رکھے، یہ ایوان سود نظام کے حوالے سے ایک اسپیشل کمیٹی تشکیل دے۔
حکومت وقت نے سرمایہ کاروں کا گلہ گھونٹ دیا، عمر ایوب
قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ اورنگزیب صاحب کو فنانس منسٹر بننے پر مبارکباد دیتا ہوں، کسی بھی ملک کی معیشت آئین اور قانون کی پاسداری سے منسلک ہے، ہمارے بیرونی سرمایہ کار جب دیکھتے ہیں کہ اس ملک میں آئین کی پاسداری نہیں ہے تو وہ سرمایہ کاری نہیں کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سال میں پرائیویٹ سیکٹر کو دیے جانے والے قرضے میں 66 فیصد کمی آئی، پنجاب میں کہیں بھی چلے جائیں کہیں بھی 16 روپے کی روٹی نہیں ملے گی،حکومت وقت نے سرمایہ کاروں کا گلہ گھونٹ دیا۔
عمر ایوب کی تقریر کے دوران ایوان میں لائٹ چلی گئی جس پر اراکین اسمبلی نے ایوان میں لوڈ شیڈنگ نامنظور کے نعرے لگائے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، زرعی جی ڈی پی 5 فیصد سے بڑھ رہی ہے، زراعت اور آئی ٹی کو کیسے سہولیات دینی ہیں یہ ہم پر منحصر ہے، اس سال تین اعشاریہ تین بلین ڈالر کی سافٹ ویئر ایکسپورٹ ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام مالک پاکستان کی معاشی کامیابی چاہتے ہیں، عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے ساتھ مذاکرات کیے، اگلے ہفتے تک آئی ایم ایف سے 1.1ارب ڈالر کی قسط بھی مل جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 9فیصد ہونے سے ترقی نہیں ہوسکتی، ایوان میں بتانا چاہتا ہوں عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب ٹیکس دیے بغیر گزارہ نہیں ہے۔
سود کے حوالے اراکین کی تقاریر پر رد عمل دیتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ ایوان میں کس ایشو پر اتنی جذباتی تقریریں کی جارہی ہیں، شریعہ کورٹ نے اس حوالے سے فیصلہ کیا اور اس پر عمل ہورہا ہے، بینکوں کی بہت ساری برانچز اس نظام پر شفٹ ہوچکی ہے، عمل درآمد کا وقت پانچ سال کا ہے، ہم اس ڈائریکشن میں جارہے ہیں۔