وفاقی وزیر خزانہ کو آئی ایم ایف پروگرام کے خدوخال مئی میں طے ہونے کی امید
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئے قرض پروگرام کے خدوخال مئی میں طے پا جائیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ عالمی قرض مارکیٹ کے پاس جانے کے لیے بنیادی کام کیا جاسکے۔
پاکستان کا موجودہ 3 ارب ڈالر کا پروگرام اپریل کے آخر میں ختم ہو رہا ہے اور حکومت طویل اور بڑے قرض پروگرام کی خواہاں ہے تاکہ اقتصادی استحکام کے ساتھ ہی ضروری اسٹرکچرل اصلاحات کی جاسکیں۔
محمد اورنگزیب نے عالمی مالیاتی ادارے اور عالمی بینک کے ساتھ اسپرنگ اجلاس کے دوران ادارے کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی تھی، بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ آئی ایم ایف کا مشن اسلام آباد میں مئی کے وسط تک آ جائے گا، اور پھر پروگرام کے حوالے سے پیش رفت ہوگی۔
محمد اورنگزیب اس وقت آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے زیر اہتمام اسپرنگ اجلاس میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں ہیں۔
قبل ازیں، 16 اپریل کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ پاکستان نے اپنے اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کی معاونت کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کئی ارب ڈالر قرض کے نئے معاہدے پر بات چیت شروع کر دی ہے اور پاکستان عالمی ادارے سے کم از کم تین سالہ پروگرام کی درخواست کرے گا۔
گزشتہ روز امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو عالمی مالیاتی فنڈز کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں روپے کی قدر میں بہت زیادہ کمی کی توقع نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد ازور نے واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ میرے خیال میں اس مرحلے پر جو چیز اہم ہے وہ ہے اصلاحات کو تیز کرنا تاکہ پاکستان کو پوری صلاحیت کے مطابق ترقی فراہم کی جا سکے۔
رائٹرز سے بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے پروگرام کے سائز پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض معاہدہ ہونے کے بعد پاکستان ریزیلنس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کے تحت اضافی فنانسنگ کی درخواست کرے گا۔
پاکستان حالیہ مہینوں میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں کامیاب رہا ہے، اور جون کے اختتام تک ان کے 10 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے، جس سے 2 مہینے کی درآمدات ہوسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دوطرفہ قرضوں کا بڑا حصہ بشمول چین کے قرضوں میں توسیع ہو رہی ہے، لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ ہم اچھی حالت میں ہیں اور مجھے اس مالی سال اور نہ ہی اگلے مالی سال کے دوران کوئی بڑا مسئلہ نظر نہیں آتا، کیونکہ ہمیں ہر مالی سال تقریباً 25 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے بھی ممکنہ طور پر گرین بانڈ کے ساتھ بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں میں واپس آنے کی امید ظاہر کی ہے۔ تاہم اس سے قبل کچھ مزید کام کیا جانا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہمیں ایک مخصوص ریٹنگ کے ماحول میں واپس آنا ہوگا، حکومت اگلے مالی سال میں اپنی خودمختار درجہ بندی میں بہتری کی امید کر رہی ہے۔