پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری اور تجارتی و اسٹریٹجک شراکت داری کے نئےدور کا آغاز ہورہا ہے، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری اور تجارتی و اسٹریٹجک شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے، سعودی سرمایہ کاری سے منصوبوں کی تکمیل کی خود نگرانی کروں گا، جبکہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کی لاپرواہی قبول نہیں۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق سعودی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان اور مختلف شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا جائزہ اجلاس ہوا۔
اجلاس کو مختلف شعبوں میں سعودی وفد کی سرمایہ کاری میں دلچسپی اور پاکستان کی جانب سے منصوبوں کی پیشکش کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ دونوں ممالک کے مابین مذاکرات میں کان کنی و معدنیات، زراعت، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انفرااسٹرکچر کی ترقی کے شعبوں میں سرمایہ کاری پر گفتگو ہوئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کو عالمی سپلائی چین اور ویلیو چین کا حصہ بنانے کے لیے اقدامات پر بھی گفتگو مذاکرات کا حصہ رہی، جبکہ سعودی وفد نے پاکستان کی اس حوالے سے تیاری کی بھرپور انداز میں تعریف کی۔
اجلاس کے شرکا نے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے لیے دوست ممالک کے وفود کی آمد کو موجودہ حکومت کی سفارتی محاذ پر کامیابی اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے خوش آئند قرار دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری اور تجارتی و اسٹریٹجک شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہے، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے بے حد مشکور ہیں کہ ان کی خصوصی توجہ کی بدولت پاکستان ۔ سعودی عرب سرمایہ کاری و تجارتی تعلقات کے نئے دور کا آغاز ممکن ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی وفد کے دورہ پاکستان کو دونوں ممالک کے لیے باہمی طور پر مفید شراکت داری میں بدلنے کے لیے تیاری پر وفاقی وزرا، ایس آئی ایف سی اور متعلقہ افسران کی کوششیں قابلِ ستائش ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لی جائیں، فرسودہ طریقہ کار اور سرخ فیتہ بالکل نہیں چلے گا۔
انہوں نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے وزارتوں کی استعداد بڑھانے کے لیے جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سرمایہ کاری بورڈ، ایس آئی ایف سی اور متعلقہ وزارتیں سعودی وفد کے مابین مذاکرات میں طے شدہ منصوبوں کی تکمیل کے لیے لائحہ عمل تشکیل دیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے جلد معروف کاروباری شخصیات پر مشتمل ایک وفد کی پاکستان آمد متوقع ہے جو خوش آئند امر ہے، عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر آئندہ دورہ سعودی عرب کے دوران سرمایہ کاری کے مزید مواقع کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب دیرینہ برادرانہ ممالک ہیں، سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی، مجھ سمیت پوری قوم خادم الحرمین شریفین سلمان بن عبد العزیز السعود اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پاکستان کے ساتھ تعاون اور شراکت داری کے فروغ میں گہری دلچسپی پر ان کی شکر گزار ہے۔
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ وزارتیں و شعبے ان منصوبوں میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدوں کے ساتھ ساتھ بزنس ٹو بزنس منصوبوں پر بھی خصوصی توجہ دیں اور اس حوالے سے پاکستان کی کاروباری برادری کو اعتماد میں لیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے پیشرفت کا وہ خود جائزہ لیں گے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی لاپرواہی قبول نہیں کریں گے۔