ملت ایکسپریس واقعہ: اب تک کی تحقیقات کے مطابق خاتون نے خود چھلانگ لگائی، ترجمان ریلوے
ملت ایکسپریس میں پولیس اہلکار کی جانب سے خاتون پر تشدد اور بعدازاں خاتون کی لاش ملنے کے واقعے پر ترجمان ریلوے نے کہا ہے کہ خاتون نے چلتی ٹرین سے خود چھلانگ لگائی۔
ترجمان ریلوے بابر علی رضا نے نجی نیوز چینل جیو نیوز کے پروگرام ’جیوپاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خاتون دوسرے مسافر کی سیٹ پر بیٹھیں تھیں اور کئی بار اصرار کرنے کے باوجود وہ وہاں سے نہیں اٹھ رہی تھیں جس پر پولیس اہلکار میر حسن نے خاتون سے منت سماجت کی۔
ترجمان کے مطابق خاتون نے پولیس اہلکار کی بھی بات نہیں مانی اور پھر اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ویڈیو میں سب کے سامنے ہے، ترجمان کے مطابق یہ تفصیلات وہاں پر موجود مسافروں سے ملی ہے۔
ترجمان پاکستان ریلویز کا کہنا تھا کہ اہلکار میر حسن کے ابتدائی بیان کے مطابق وہ خاتون کو دوسرے ڈبے میں لے گیا تھا جہاں دوسرے مسافر بھی موجود تھے، اہلکار میر حسن ضمانت پر ہے، آج دوبارہ عدالت میں جائیں گے تاکہ اس کی ضمانت منسوخ کرائی جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیس کی تحقیقات کا آغاز ہوچکا ہے، جس نےخاتون پر ہاتھ اٹھایا اسے نہیں چھوڑا جائےگا، ایف آئی آر ریلوے نے خود درج کرائی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کچھ چینلز پر چلایا جا رہا تھا کہ اہلکار نے خاتون کو قتل کیا لیکن خاتون کی لاش چنی گوٹھ کے قریب رلی تھانہ ملتان ڈویژن سے ملی ہے۔
ریلوے ترجمان نے مزید بتایا کہ خاتون کے ٹرین سے چھلانگ لگانے پر مسافروں نے شور مچایا، مسافروں کے ابھی تک کے بیان کے مطابق خاتون نے خود چھلانگ لگائی ہے، چھلانگ لگانے پر بچنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی پہلو کو نظر انداز نہیں کر رہے، ان پاس مسافروں کا بیان موجود ہے، بچوں اور مسافروں کے بیانات بھی لیے جائیں گے۔
واقعہ کب پیش آیا؟
7 اپریل کی رات کوٹری اور حیدرآباد کے درمیان ملت ایکسپریس ٹرین میں پولیس اہلکار کے خاتون مسافر پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
ابتدائی خبر کے مطابق پولیس اہلکار نے بیان دیا تھا کہ خاتون مسافروں کو تنگ کر رہی تھی، منع کرنے پر خاتون نے مجھ سے بھی بدتمیزی کی، جس پر طیش میں آکر ہاتھ اٹھانا پڑا۔
واقعہ رپورٹ ہونے کے بعد پولیس نے اہلکار کو گرفتار کرلیا تھا اور چند روز بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
بعداازاں 15 اپریل کو ریلوے پولیس حیدرآباد نے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کی لاش ملنے کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد مبینہ طور پر ملوث پولیس اہلکار کو دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔
ترجمان پولیس کے مطابق 30 سالہ مریم بی بی کا تعلق جڑانوالہ کے چک 648 سے تھا۔