آئی ایم ایف سے قرض توسیع پروگرام پر بات چیت کا پلان ہے، وزیر خزانہ
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض توسیع پروگرام پر بات چیت کا پلان ہے، امید ہے آئی ایم ایف سے جلد نیا معاہدہ ہوجائےگا۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں موجود ہیں۔
وہ آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا کے علاوہ امریکی نائب وزیرڈیوڈ لو اور ڈپٹی سیکریٹری خزانہ سے بھی ملاقات کریں گے، آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس17 اپریل سے 19 اپریل کےدوران شیڈول ہیں۔
اس دوران پاکستان آئی ایم ایف سے قرضے کے لیے مشن بھیجنے کی بھی درخواست کرے گا۔
واشنگٹن میں اپنے پہلے اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) جیسے اداروں سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سنبھالنے اور مالیاتی شمولیت کو فروغ دینے میں پاکستان جیسے ممالک کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض توسیع پروگرام پر بات چیت کا پلان ہے،امید ہے آئی ایم ایف سے جلد نیا معاہدہ ہوجائےگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کامیابی سے آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا، آئی ایم ایف حکام سے مثبت بات چیت ہوئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے بڑے اور طویل پروگرام کی تلاش میں ہے کیونکہ ’ہمیں اسٹرکچرل ریفارمز کے لیے دو سے تین سال درکار ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف سے ایک نیا توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پیکج جتنا جلد ہم کر سکتے ہیں، حاصل کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ صرف ابتدائی بات چیت ہیں۔
محمد اورنگزیب نےکہا کہ پاکستان کو بہت سی نئی پالیسیوں کی ضرورت نہیں ہے، اسے صرف ان پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں آئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ بات چیت میں انہیں معلوم ہوا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی صلاحیت کو تسلیم کیا لیکن وعدہ کردہ اصلاحات پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نےکہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف آئی ایم ایف سے ایک نیا پروگرام چاہتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس کلیکشن میں اضافے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، زیادہ سے زیادہ لوگوں کوٹیکس نیٹ میں لانےکی کوشش کر رہے، ان شعبوں سےٹیکس لیناضروری ہےجوپہلےٹیکس نیٹ میں نہیں تھے،
محمد اورنگزیب نے کہا کہ رواں سال پاکستان کی اقتصادی صورتحال بہتر رہی،پاکستان میں مہنگائی کی شرح38فیصد سےکم ہوکر20فیصد کے قریب آگئی، مجموعی طور پر جی ڈی پی مثبت سمت میں بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10فیصد سے 15 فیصد تک لےجانا پڑے گا،اسٹرکچرل اصلاحات کے لیے 2 سے 3 سال لگیں گے۔
وزیر خزانہ کی واشنگٹن میں آئی ایم ایف سے ملاقات کے دوران بات چیت مثبت رہی تو توقع ہے کہ قرض کے بارے میں مزید بات چیت کے لیے آئی ایم ایف کی ٹیم اگلے ماہ اسلام آباد کا دورہ کرے گی۔
پاکستان موجودہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت 1.1 ارب ڈالر حاصل کرنے کا بھی منتظر ہے، جو اس ماہ ختم ہو رہا ہے۔