دنیا

اسرائیل پر ایرانی حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

اسرائیل نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایران کے حملے کی مذمت کرے اور ایران کی تنظیم پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دے۔

ایران کے اسرائیل پر حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج شام طلب کر لیا گیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس ماہ 15 رکنی سلامتی کونسل کی سربراہ کرنے والے ملک مالٹا کے ترجمان نے کہا کہ سلامتی کونسل کا اجلاس آج شام 4 بجے(پاکستانی وقت کے مطابق رات ایک بجے) طلب کیا گیا ہے۔

اسرائیل نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایران کے صہیونی ریاست پر حملے کی مذمت کرے اور ایران کی تنظیم پاسداران انقلاب کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے۔

یکم اپریل کو اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا تھا جس میں پاسداران انقلاب کے دو سینئر کمانڈر سمیت سات افسران مارے گئے تھے اور ایران نے اس حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

دوسری جانب آج کے حملے کے بعد اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے امریکا کو معاملے سے دور کرنے کا انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی حکومت نے ایک اور غلطی کی تو ایران کا ردعمل کافی شدید ہو گا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایران کی طرف سے اب یہ معاملہ ختم ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے ایران کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں خطے میں خطرناک کشیدگی کے حقیقی خطرے کے حوالے سے گہری تشویش میں مبتلا ہوں، میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے اس بڑے پیمانے پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس اشتعال انگیزی کے پورے خطے میں تباہ کن حد تک پھیلنے کے حقیقی خطرے کے حوالے سے شدید مضطرب ہوں اور تمام فریقین پر زور دیتا ہوں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ کسی بھی ایسی کارروائی سے گریز کیا جائے جو مشرق وسطیٰ میں متعدد محاذوں پر بڑے فوجی تصادم کا سبب بنے۔

ایران نے اسرائیل کی سرزمین پر اپنے پہلے براہ راست حملے میں لاتعداد ڈرونز اور میزائل فائر کیے جس سے خطے میں بڑی کشیدگی کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔

ایرانی حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب 7 اکتوبر کے بعد اس کی عراق، لبنان، شام اور یمن میں اتحادی قوتیں اسرائیل اور متعدد مغربی اہداف کو نشانہ بنا چکی ہیں۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے سلامتی کونسل کے صدر کے نام ایک خط میں ایران کی فضائی کارروائی کو اسرائیل کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر گیلاد اردن نے لکھا کہ آج ایران نے 200 سے زیادہ ڈرونز، کروز میزائلوں اور بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے اپنی سرزمین سے اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حملہ سنگین اور خطرناک پیشرفت ہے۔

دریں اثنا، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے تل ابیب میں جنگی کابینہ اور سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے بعد اتوار کی صبح صدر جو بائیڈن سے فون پر بات کی جو تقریباً 25 منٹ تک جاری رہی۔

اس گفتگو کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جانب سے فوری طور پر کوئی ریڈ آؤٹ نہیں کیا گیا تھا، جہاں یہ بات چیت بائیڈن کی جانب سے حملے پر تبادلہ خیال کے لیے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد کی گئی۔

یاد رہے کہ دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 ڈرون اور کروز میزائل سے حملہ کیا تھا اور ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق گزشتہ شب ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیے، حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی پاسداران انقلاب نے آپریشن کو ’سچا وعدہ‘(ٹرو پرامس) کا نام دیا تاکہ یہ ثابت کر سکیں کہ ایران کے روحانی پیشوا اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای، اسرائیل اور دیگر کے حملوں پر انہیں سزا دینے کے وعدے کو پورا کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔

اگر میں امریکی صدر ہوتا تو اسرائیل پر ایران کا حملہ نہ ہوتا، ڈونلڈ ٹرمپ

مرد ڈر کے مارے مجھ سے تعلقات استوار کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتے، مہوش حیات

پاکستان کی طرح بھارتی انتخابات میں اے آئی کا کس طرح استعمال کیا جارہا ہے؟