دنیا

ایران کا اسرائیل کیخلاف ’آپریشن ختم‘، جوابی کارروائی نہ کرنے کی تنبیہہ

ایران نے اسرائیل پر کیے گئے حملے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اپنے تمام اہداف حاصل کرلیے ہیں۔

ایران نے اسرائیل کے خلاف فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے دوبارہ غلطی کی تو نتائج بہت بُرے ہوں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل اور اس کے اتحادی ملک امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس کے میزائل حملوں کے جواب میں کسی بھی ’غیر ذمہ دارانہ‘ ردعمل سے باز رہیں۔

یہ بیان گزشتہ رات ایران کے اسرائیل کے شہر تیل ابیب پر ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد سامنے آیا ہے، جو یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر فضائی حملے کے جواب میں کیا گیا۔

اپنے بیان میں ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ اگر گزشتہ شب کے حملے پر صیہونی ریاست اور اس کے حامی ممالک نے جوابی کارروائی کی تو فیصلہ کن اور پہلے سے بھی زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔

دوسری جانب ایران کے اقوام متحدہ میں فائز مشن نے تحریری بیان میں کہا کہ دو ہفتے پہلے ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی حملے کا جواب ہم نے گزشتہ شب حملہ کرکے دے دیا ہے اور اب ابھی تک کا حساب برابر سمجھا جائے، اسرائیل نے دوبارہ پیش قدمی کی تو نتائج سنگین ہوں گے۔

اس کےعلاوہ نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی کے مطابق کے مطابق ایران نے اسرائیل پر کیے گئے حملے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اپنے تمام اہداف حاصل کرلیے ہیں جبکہ اسرائیل نے ایرانی حملے کو ناکام قرار دیا۔

پسِ منظر: ایران کا اسرائیل پر حملہ

واضح رہے کہ 13 اپریل کی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، ایرانی پاسدران انقلاب نے اسرائیل پر حملے کی باضابطہ تصدیق کی تھی۔

حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگری نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے ایران، عراق اور یمن سے 300 کے قریب ڈرون اور میزائل داغے، جس میں فوجی تنصیاب کو معمولی نقصان پہنچا اور کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے، زخمی ہونے والوں میں سے ایک 7 سالہ بچی بھی شامل ہے، جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف چند ایرانی میزائل اسرائیل کی سرزمین میں گرے جس سے فوجی اڈے اور انفراسٹرکچر کو صرف معمولی نقصان پہنچا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کروز میزائلوں اور یو اے وی (بغیر پائلٹ کے ہوائی گاڑیوں) کو ’اسرائیل کی فضائی حدود تک پہنچنے سے پہلے ہی روک دیا گیا‘۔

اس کے علاوہ ایرانی حملوں کے جواب میں امریکا اور اردن نے اسرائیل کی مدد کرتے ہوئے کئی ایرانی ڈرونز مار گرائے۔

یکم اپریل کو کیا ہوا تھا؟

واضح رہے کہ یکم اپریل کو اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی قونصل خانے پر میزائل حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

اس حملے کے بعد ایرانی فوجی سربراہ جنرل حمد حسین بغیری نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا تھا۔

ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی سے قبل امریکا کو تمام تر معاملے سے دور رہنے کا انتباہ جاری کردیا تھا، جبکہ ممکنہ حملے کے پیش نظر اسرائیل نے مختلف ممالک میں اپنے 28 سفارتخانے بھی بند کردیے تھے۔

حال ہی میں امریکا اور اس کے حلیف ممالک نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایران یا اس کے اتحادی مستقبل قریب میں اسرائیل پر بڑے میزائل یا ڈرون حملے کرسکتے ہیں، اور ایسا ہونے سے غزہ میں گزشتہ 6 ماہ سے جاری جنگ خطے میں مزید پھیل سکتی ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 ہزار 686 فلسطینی شہید اور 76 ہزار 309 زخمی ہو چکے ہیں۔

اسرائیل پر فائر کیے گئے تقریباً تمام ایرانی ڈرون مار گرائے، امریکا

ایران کا اسرائیل پر حملہ، چین اور سعودی عرب سمیت عالمی برادری کا ردعمل

’امریکا ایران پر جارحانہ آپریشن میں ساتھ نہیں دے گا‘، جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم کو واضح کردیا