ایران کا آبنائے ہرمز میں اسرائیلی بحری جہاز پر قبضہ کرنے کا دعویٰ
ایران کے پاسداران انقلاب نے آبنائے ہرمز میں اسرائیلی بحری جہاز قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا ہے جسے اب ایران منتقل کیا جارہا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پرتگال کے جھنڈے کے حامل اسرائیلی بحری جہاز ’ایم ایس سی‘ ایریز ویسل کو انقلابی گارڈز کے ذریعے قبضے میں لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاسداران انقلاب کی بحری فورسز کے خصوصی ہیلی کاپٹر کو بحری جہاز پر اتار کر اس پر قبضہ کیا گیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ایران بحری قزاقی کر رہا ہے لہٰذا اس پر پابندیاں لگائی جانی چاہئیں۔
کاٹز نے کہا کہ خامنہ ای کی آیت اللہ حکومت ایک مجرمانہ حکومت ہے جو حماس کے جرائم کی حمایت کرتی ہے اور اب بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بحری قزاقوں جیسی کارروائیاں کر رہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں یورپی یونین اور دنیا کے دیگر ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیں اور ایران پر ابھی پابندیاں لگائیں۔
اس سے قبل امریکا اور اس کے حلیف ممالک نے خیال ظاہر کیا کہ ایران یا اس کے اتحادی جلد اسرائیل پر بڑا میزائل یا ڈرون حملہ کرسکتے ہیں، اور ایسا ہونے سے گزشتہ 6 ماہ سے غزپ میں جاری جنگ خطے میں مزید پھیل سکتی ہے۔
بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ آنے والے چند دنوں میں ہدف کو ٹھیک نشانہ بنانے والے میزائلوں سے حملہ کیا جاسکتا ہے۔
تاہم امریکا کا ماننا ہے کہ ایسے کسی حملے میں اسرائیل میں شہری آبادی کے بجائے عسکری یا حکومتی اہداف کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے، اور اسرائیلی انٹیلی جنس کے مطابق سوال یہ نہیں ہے کہ حملہ ہوگا بلکہ سوال صرف یہ ہے کہ یہ کب ہو گا؟
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے سفارتخانے کی عمارت کو نشانہ بنانے پر ایران نے حملے کا بدلہ لینے اور اسرائیل کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔
یکم اپریل کو اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی قونصل خانے پر میزائل حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
تل ابیب نے ایران کے قونصل خانہ کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کی عمارت منہدم ہوگئی تھی۔
ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی سے قبل امریکا کو تمام تر معاملے سے دور رہنے کا انتباہ جاری کردیا تھا، جبکہ ممکنہ حملے کے پیش نظر اسرائیل نے مختلف ممالک میں اپنے 28 سفارتخانے بھی بند کردیے تھے۔