گزشتہ ماہ کی نسبت رواں ماہ بجلی 3 روپے 82 پیسے فی یونٹ سستی ہوئی، وزیر توانائی
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ اپریل کے بجلی بلوں میں 3 روپے 82 پیسے فی یونٹ کمی ہوئی ہے، یہ مجموعی کمی ڈالر کے لحاظ سے سہ ماہی فیول پرائس ایڈجسمنٹ کی وجہ سے ہوئی ہے۔
اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ رواں ماہ کے بلوں پر فیول پرائس ایڈجسمنٹ کم ہوکر 4 روپے 92 پیسے مقرر ہوئی ہے، ایندھن کی قیمت میں 2 روپے 14 پیسے کی کمی ہوئی، پہلے سہ ماہی ایڈجسمنٹ 4 روپے 43 پیسے تھی جو کہ کم ہو کر 2 روپے 75 پیسے ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) ہر سال کے آغاز پر پورےسال کے ریفرنس ٹیرف کا تعین کرتا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ وزیراعظم نے عوام کو ہرممکن ریلیف دینے کی ہدایت کی ہے، نوٹی فکیشن کے مطابق گزشتہ ماہ کی نسبت رواں ماہ بجلی کےبلوں میں کمی ہوگی۔
واضح رہے کہ 3 روز قبل حکومت نے بجلی 4 روپے 92 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کردی تھی،
نوٹی فکیشن کے مطابق بجلی کی قیمت میں 4 روپے 92 پیسے اضافہ فروری کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ صارفین سے اضافی وصولی اپریل کے بلز میں کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی حکومت نے شہریوں کے لیے بجلی بھی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کردی تھی، نیپرا نوٹی فکیشن کے مطابق بجلی رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے مد میں مہنگی کی گئی تھی، صارفین سے اضافی وصولیاں اپریل، مئی اورجون میں کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ بجلی کی قیمت میں یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب کہ اس سے ایک روز قبل عالمی بینک نے کہا تھا کہ پاکستان میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے نے مہنگائی کو 50 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچادیا۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مہنگائی 1974کے بعد سب سے زیادہ رہی، اس رپورٹ میں بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے کو مہنگائی بڑھنے کی بڑی وجہ قرار دیا گیا تھا۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں شہری علاقوں میں توانائی کی مہنگائی 50 فیصد سے بڑھ گئی، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے سے پیداواری لاگت میں کافی اضافہ ہوا، مالی سال کی پہلی ششماہی میں شہری علاقوں میں توانائی کی افراط زر 50.6 فیصد رہی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اسی عرصے میں شہری علاقوں میں توانائی کی افراط زر 40.6 فیصد تھی۔
اس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں رواں مالی سال کے پہلی ششماہی میں اوسط مہنگائی 28.8 فیصد رہی، گزشتہ سال اسی عرصے میں پاکستان میں اوسط مہنگائی 25 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق روپے کی قدر میں استحکام، فصلوں کی پیداوار میں اضافے کے باوجود مہنگائی بڑھی، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں پردباؤ میں کمی کے باوجود بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔