پاکستان

کراچی: امن و امان کی ’ انتہائی مخدوش صورتحال’ پر ایچ آر سی پی کا اظہار تشویش

2023 میں اسٹریٹ کرائمز وارداتوں کے دوران 100 سے زیادہ لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، 2024 میں بھی اسی طرح سے وارداتیں ہو رہی ہیں، ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے کراچی میں امن و امان کی ’خطرناک حد تک بگڑ نے والی صورتحال‘ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ ’ 2023 میں پولیس کے پاس ہزاروں اسٹریٹ کرائمز کی شکایات درج کرائی گئیں، ان وارداتوں کے دوران 100 سے زیادہ لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

بیان میں کہا گیا کہ 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران بھی جرائم کی وارداتیں اسی طرح سے رپورٹ ہو رہی ہیں۔

ایچ آر سی پی نے نشاندہی کی کہ جرائم کی وارداتوں کے جواب میں شہریوں کی طرف سے جوابی اقدام اور پکڑے جانے والے ملزمان پر بڑھتا تشدد ٹھیک رد عمل نہیں ہے۔

ہیومین رائٹس واچ نے مزید کہا کہ جرائم کی بڑھتی وارداتوں کو روکنے میں حکومت کی ناکامی صدمہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ معاشی مایوسی اور بے روزگاری جیسے بنیادی مسائل کو بھی فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے، گزشتہ ہفتے ایک اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی میٹنگ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 2022 سے 28 مارچ 2024 کے درمیان کراچی کے 250 سے زائد افراد کو اسٹریٹ کرمنلز نے گولی مار کر قتل اور ایک ہزار 52 شہریوں کو زخمی کردیا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پرتشدد اسٹریٹ کرائمز میں نمایاں دیکھا جا رہا ہے۔

ہفتے کے روز سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کراچی میں اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے اور صوبے کے دیگر حصوں بالخصوص کچے کے علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے جرائم پیشہ افراد، ان کے ہینڈلرز اور سہولت کاروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

سندھ کے دارالحکومت میں بڑھتے اسٹریٹ کرائمز نے گزشتہ روز وفاقی حکومت کے اتحادیوں کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔

آج متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیوایم پاکستان) کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے کراچی میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر شہر قائد کو 3 ماہ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے صوبائی حکومت پر سخت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے، حکومت سندھ اور پولیس نے کراچی کو ڈکیتوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ 3ماہ میں اسٹریٹ کرائمز میں جاں بحق افراد کی تعداد60 تک پہنچ چکی ہے، متعصب حکومت اور نااہل پولیس نے ڈاکوؤں اور قاتلوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔

ایم کیو ایم رہنما نے سوال اٹھایا کہ وزیرداخلہ سندھ بتائیں کس نے پولیس کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں؟ سندھ پولیس ایکشن کیوں نہیں لے رہی؟

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی ڈکیتوں کے رحم و کرم پر ہے، کراچی کی صورتحال انتہائی ابتر ہے، میٹرول میں دو شہریوں کا قتل اور لُوٹ مار ظلم ہے، شہریوں کی جان و مال محفوظ نہیں رہی۔

گزشتہ روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کراچی میں بڑھتے ہوئے جرائم پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر داخلہ سندھ منہ کھولنے سے پہلے آنکھیں کھولیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں رینجرز کو مکمل اختیارات ہیں باقی سندھ میں نہیں، پورے سندھ میں رینجرز کو یکساں اختیارات دیے جائیں۔

اس سے قبل پارٹی نے اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کیا تھا اور معصوم لوگوں کا قتل نہ روکنے کی صورت میں مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط وفاقی حکومت سے علیحدگی کا عندیہ بھی دیا تھا۔

وزیر اعظم کی محمد بن سلمان سے ملاقات، 5 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری پیکج کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق

چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، کل نیوزی لینڈ کیخلاف ٹیم کا اعلان ہوگا، محسن نقوی

خواتین فرمائشیں کرتی ہیں اپنے جیسا بنادیں، نادیہ حسین