پاکستان

اقتصادی ترقی میں نجی شعبے کی شراکت میں کمی سے معیشت کو نقصان

نجی شعبے نے مالی سال 2022 میں ایک ہزار 330 ارب روپے تک کا قرضہ لیا تھا، اُس سال جی ڈی پی میں چھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
|

معیشت کی فروغ میں نجی شعبے کی شراکت مالی سال 2023 کے مقابلے میں کم ہوگئی جس سے منفی نمو دیکھنے میں آئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نجی شعبے کا بینکنگ سسٹم پر اعتماد ختم ہو گیا ہے کیونکہ وہ مالی سال 2024 کے پہلے 9 مہینوں میں مشکل سے 35 ارب روپے کا قرضہ لے سکا جبکہ مالی سال 2023 کی اسی مدت میں یہ رقم 264 ارب روپے تھی۔

گزشتہ سال کی منفی اقتصادی ترقی سے پہلے، نجی شعبے نے مالی سال 2022 میں ایک ہزار 330 ارب روپے تک کا قرضہ لیا تھا، اُس سال جی ڈی پی میں چھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس کے بعد سے سیاسی بے یقینی نے پوری معیشت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور کاروبار کے لیے مزید غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی۔

پاکستان گزشتہ سال جون کے آخر میں ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، لیکن آئی ایم ایف کے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے نے ایسا ہونے سے بچا لیا۔

معاشی بحالی کے مکان مسترد

تجزیہ کار مرکز اور صوبوں میں نئی ​​حکومتوں کے قیام کے باوجود معیشت کی بحالی کے امکان کو مسترد کرتے ہیں۔

نجی شعبے کی طرف سے کم قرض لینے کی ایک اور وجہ ریکارڈ بلند شرح سود تھی، اسٹیٹ بینک نے اب تک پورے مالی سال 2024 کے دوران پالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھا جبکہ تجارت اور صنعت کے نمائندے گھریلو اور برآمدی مصنوعات دونوں کے لیے کاروبار کرنے کی لاگت کو قابل عمل بنانے کے لیے شرح میں 50 فیصد کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کچھ تجزیہ کاروں کو یقین ہے کہ اسٹیٹ بینک رواں ماہ کے آخر میں شرح سود میں کم از کم 200 بیسز پوائنٹس کی کمی کرے گا جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ شرح سود میں 100 بیسز پوائنٹس کی کمی کی جائے گی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق مہنگائی دیر سے کم ہو رہی ہے اور گزشتہ ماہ یہ پالیسی ریٹ سے نیچے تھی، تاہم 9 ماہ کی اوسط اب بھی 27 فیصد کے آس پاس ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نجی شعبے کی مدد کے لیے شرح میں کمی ضروری ہے۔

اس کے ساتھ ہی بینکوں نے 2023 میں صرف خطرے سے پاک سرکاری کاغذات میں سرمایہ کاری کے ذریعے زبردست منافع کمایا، بڑے پیمانے پر سرکاری قرضے نے ملک کے بینکنگ سیکٹر کا منظر بدل دیا ہے کیونکہ بینک اب پرائیویٹ سیکٹر کو قرض دینے میں کم سے کم دلچسپی رکھتے ہیں۔

نئے وزیر خزانہ نے حال ہی میں کہا ہے کہ معیشت کو فروغ دینے کے لیے بینکوں کو نجی شعبے کو قرض دینا شروع کر دینا چاہیے۔

روایتی بینکوں نے رواں مالی سال کے جولائی تا مارچ کی مدت میں 57 ارب روپے قرضے دیے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 270 ارب روپے کا قرضہ دیا گیا تھا۔

اسلامی بینک مالی سال 2023 میں بہت متحرک تھے کیونکہ پہلے 9 مہینوں کے دوران انہوں نے 432 ارب روپے قرض دیا جبکہ مالی سال 24 کی اسی مدت کے لیے یہ صرف 57 ارب روپے تھا۔

راولپنڈی: بحریہ ٹاؤن میں مبینہ غیر قانونی تعمیرات پر آر ڈی اے کا نوٹس

آصف زرداری کا ترک صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلی فونک رابطہ، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

خیبرپختونخوا کو دہشت گردوں سے تشبیہ دینے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی مریم نواز پر تنقید