پاکستان

حکومت نے بینکوں سے ریکارڈ 47 کھرب روپے قرضہ لے لیا

قرض لینے کے موجودہ رجحان کو دیکھا جائے تو حکومت جون 2024 تک کل 65 کھرب تا 70 کھرب تک کے قرضے لے سکتی ہے، ماہرین

حکومت نے بینکوں سے گزشتہ 2 ماہ کے دوران 700 ارب روپے اضافی قرضے لیے، جس کے بعد ان کا حجم 47 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کی مطابق اسٹیٹ بینک کے حالیہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ حکومت نے جولائی تا مارچ کے دوران ریکارڈ 46 کھرب 90 ارب روپے کے قرضے لیے۔

بھاری قرضے کے سبب نجی شعبہ کی جانب سے 70 فیصد کم قرضے لے گیے، نتیجتاً اس سے معاشی ترقی کے لیے مشکلات درپیش رہیں گی۔

نمایاں ریونیو اکٹھا کرنے کے باوجود ریکارڈ قرضے حکومت کے بھاری اخراجات کو ظاہر کرتے ہیں، جو قرضوں کی لاگت پر غور و فکر کیے بغیر لیے گئے، حکومت ریکارڈ شرح پر قرضے لے رہی ہے۔

نگران حکومت نے یکم جولائی سے 19 جنوری 24-2023 کے دوران 39 کھرب 90 ارب روپے کا ریکارڈ قرضہ لیا تھا، جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 13 کھرب 98 ارب روپے کے مقابلے میں 185 فیصد زیادہ تھا۔

مالی سال 2022 اور مالی سال 2023 کے دوران حکومت نے بینکوں سے بالترتیب 34 کھرب 48 ارب روپے اور 37 کھرب 16 ارب روپے کے قرضے لیے تھے۔

کچھ ماہرین کو یقین ہے کہ قرض لینے کے موجودہ رجحان کو دیکھا جائے تو حکومت جون 2024 تک کل 65 کھرب تا 70 کھرب تک کے قرضے لے سکتی ہے، حکومت زیادہ ریونیو حاصل کرنے کے لیے توانائی کی قیمتیں بڑھا رہی ہے لیکن بینکوں سے لیے جانے والے قرضوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی آمدنی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

لاپرواہی سے لیے گئے قرضوں سے نہ صرف سود کی ادائیگیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کل بجٹ کے تقریباً 50 فیصد تک پہنچ چکی ہیں، بلکہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں بھی کٹوتی کی جارہی ہے۔

مالی سال 2023 کے دوران اقتصادی شرح نمو منفی رہی تھی، اور حالیہ رجحان سے عندیہ ملتا ہے کہ شرح نمو گزشتہ سال کے جیسی ہوسکتی ہے، نجی شعبہ اپنے وسائل پر بھروسہ کر رہا ہے جبکہ مقامی سرمایہ بھی نمایاں طور پر کم ہے۔

جنوبی وزیرستان: پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار شہید

خیبرپختونخوا میں 42 ججز کے تبادلے

بھارتی سپریم کورٹ نے مدرسوں پر پابندی کا حکم معطل کر دیا