ایران: ’دہشت گردی کے 2 حملوں‘ میں 11 سیکیورٹی اہلکار ہلاک
ایران کے صوبہ سیستان میں دہشت گرد تنظیم جیش العدل کی جانب سے 2 مختلف ’دہشت گرد حملوں‘ میں 11 ایرانی سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایرانی سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ ایران کے صوبے سیستان کے 2 قصبوں چابہار اور راسک میں جیش العدل گروپ کے جنگجوؤں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان رات بھر ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 16 بھی جنگجو مارے گئے۔
نائب وزیر داخلہ ماجد میراحمدی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ دہشت گرد چابہار اور راسک میں ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہے تھے لیکن وہ اپنے مقصد میں ناکام رہے۔
سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ اس علاقے میں ہونے والی جھڑپوں میں 10 دیگر سیکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
بعدازاں ایک بیان میں جیش العدل نے صوبے میں ایرانی سیکورٹی فورسز پر حالیہ برسوں میں کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔
افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں سے متصل اس علاقے میں طویل عرصے سے ایرانی سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ مسلح منشیات فروشوں اور ایرانی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔
افغانستان سے مغرب اور دیگر جگہوں پر سمگل ہونے والی منشیات کے لیے ایران ایک اہم ٹرانزٹ روٹ ہے۔
یاد رہے کہ دسمبر 2023 میں دہشت گرد تنظیم جیش العدل نے راسک قصبے میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا تھا، جس میں 11 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
بعدازاں 17 جنوری 2024 کو ایران نے پاکستان کی فضائی حدود میں حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
بعدازاں 18 جنوری کی علی الصبح پاکستان نے ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔